• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہراسگی کے پرانے قانون کے تحت غلطی سے37 سزایافتہ مجرموں کو رہا کردیا گیا

لندن (پی اے) حکومت کی جانب سے جیل خانوں میں نئے ملزمان کیلئے جگہ بنانے کیلئے سزا مکمل کئے بغیر قیدیوں کی رہائی کی اسکیم کے ہراسگی کے پرانے قانون کے تحت غلطی سے 37سزایافتہ مجرموں کو رہا کردیاگیا۔ وزیراعظم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ قبل از وقت قیدیوں کو رہا کرنے کی اسکیم کرمنل جسٹس سسٹم کی خرابی کی وجہ سے شروع کی گئی تھی، تاہم عوام کو تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ شبانہ محمود نے قیدیوں کی رہائی کیلئے 50فیصد سزا پوری کرنے کی شرط عارضی طورپر کم کر کے 40فیصد کردی تھی۔ کیبنٹ منسٹر نے اس کے باوجود بعض مجرموں کی سزا میں رعایت نہ دینے کی بھی ہدایت کی تھی۔ تاہم ٹیکنیکل غلطی سے 1997کے ہراسمنٹ ایکٹ کے تحت سزا پانے والے مجرموں کو بھی رہا کردیا گیا۔ تاہم زیادہ تر مجرموں کو واپس جیل بھیج دیا گیا ہے جبکہ بقیہ 5افراد کو حراست میں لینے کیلئے کام ہو رہا ہے۔ وزارت نے اس طرح سے لوگوں کی غلط طورپر رہائی کے واقعات کی روک تھام کیلئے عملے کو گائیڈنس جاری کردی ہیں۔ وزارت انصاف کے ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ انتہائی خطرناک مجرموں کو قید رکھنے اور ٹوٹ پھوٹ کے شکار جیل خانہ جات کے نظام کو سہارا دینے کیلئے لوگوں کی قبل از وقت رہائی کی اسکیم شروع کی تھی۔ ہم ان لوگوں کو، جنھیں غلط چارج کیا گیا تھا اور منسوخ کئے گئے قانون کے تحت سزائیں سنائی گئی تھیں، دوبارہ جیل میں واپس لانے کیلئے پولیس کے ساتھ مل کر اقدامات کررہے ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کو ایک مفلوج کرمنل جسٹس سسٹم ملا تھا اور حکومت کو کارروائی کرنا پڑی۔ ترجمان نے بتایا رہا کئے جانے والے تمام افراد کی رہائی کے بعد بھی نگرانی جاری تھی، اس لئے انھیں جلد ہی دوبارہ جیل پہنچا دیا جائے گا۔ لبرل ڈیموکریٹ کے وزارت انصاف کے ترجمان نے اس غلطی کو بہت ہی افسوسناک قرار دیا ہے اور حکومت سے کہا ہے کہ ملزمان کے دوبارہ جرم کرنے کے واقعات کو کم کرنے اور جیل خانوں میں زیر التوا معاملات نمٹانے کیلئے ایک منصوبہ تیار کیا جائے اور اس طرح کی غلطی کو روکا جائے۔ انھوں نے کہا کہ کنزرویٹو پارٹی نے ہمارے کرمنل جسٹس سسٹم کو نظر انداز کیا اور اب ان کے اقدامات کے نقائص سامنے آرہے ہیں۔
یورپ سے سے مزید