• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جوڈیشری اسٹیبلشمنٹ کیساتھ ملکر پارلیمنٹ کا بھٹہ بیٹھاتی رہی ہے، رانا ثناء

کراچی (ٹی وی رپورٹ) مسلم لیگ نون کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہےکہ جوڈیشری سے کسی قسم کی لڑائی نہیں ہے۔ جوڈیشری پچھلے ساٹھ ستر سال اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر پارلیمنٹ اور اس ملک کی سیاست کا بھٹہ بیٹھاتی رہی ہے اور جب دل چاہے مارشل لاء کو بھی جواز فراہم کر دے اور آئین میں ترمیم کا اختیار دے دے اور اگر پارلیمنٹ کوئی قانون بنائے تو اس کو معطل کر دے اور اس کو تشریح کا نام دے دے۔ لیٹر ایک دوسرے کو لکھے جائیں جو میڈیا کو پہلے پہنچ جائے اور جس کو لکھا جائے اس کو بعد میں ملے جب جوڈیشری اس حد تک سیاست میں دخل کرے گی جس طرح ثاقب نثار نے کیا عطا بندیال کرتے رہے اس کے بعد کس طرح کہا جاسکتا ہے کہ گورنمنٹ یا پارلیمنٹ ان سے ناراض ہے ایسا نہیں ہے ۔ مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ جیوکے پروگرام ’’جرگہ‘‘ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کر رہے تھے ۔رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ جو فیصلہ آٹھ معزز ججز نے کیا ہے وہ خود کہہ رہے ہیں کہ یہ فیصلہ ہم نے آئین اور اختیارات سے باہر نکل کر کیا ہے۔معاملہ فریقین کے درمیان ہے اور دونوں اس پر اپنا حق جتا رہے ہیں آپ ان دونوں کے بجائے کسی تیسرے کو دے دیں اور پھر تفصیلی فیصلہ اتنی دیر بعد جاری کریں اور سیاست سے متعلق جو باتیں ہوتی رہیں ان کو بھی اس میں کور کیا جائے ۔ اس لئے آج سب سے زیادہ ضرورت ہے کہ آئینی معاملات کے لیے آئینی عدالت موجود ہو۔رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ جن چیزوں میں آئینی معاملات ہوں گے وہ آئینی عدالت میں جائیں گے۔ اگر کسی سیاستدان پر مقدمہ بنتا ہے تو وہ عام کورٹ میں ہی چلے گا اس کی اپیل سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ میں ہی ہوگی۔ میرے خیال سے سپریم کورٹ کی حیثیت آئینی کورٹ سے اوپر ہی ہوگی ۔حکمرانوں کو حاضر کرنے کا اختیار شاید سپریم کورٹ کے پاس نہ ہو باقی سب کچھ اُن کے پاس ہوگا۔آئینی کورٹ کا فیصلہ حتمی ہوگا میزبان سلیم صاف کے اس سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ابھی اس بارے میں آئینی ترامیم سامنے نہیں آئی ہیں لیکن ایسا ہی ہوگا۔
اہم خبریں سے مزید