• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انتظامی افسران کو بطور ایگزیکٹو مجسٹریٹ مقدمات کے فیصلوں سے روک دیا گیا

اسلام آباد( رپورٹ:،رانا مسعود حسین) اسلام آباد ہائیکورٹ نے انتظامی افسران کو بطور ایگزیکٹو مجسٹریٹ مقدمات کے فیصلوں سے روک دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں صرف سول عدالتیں ہی عدالتی اختیارات کو استعمال کر سکتی ہیں،قانون سازی کو 23 سال سے زائد گزرنے کے باوجود نوٹیفکیشن جاری نہیں کیاگیا،وفاقی حکومت تاخیر کی ذمہ دار ہیں، عدالت نے فاد عامہ کے ایک مقدمہ کے فیصلے میں وفاقی دارالحکومت کی ضلعی انتظامیہ کے ماتحت انتظامی افسران(انتظامی مجسٹریٹ ،اسسٹنٹ کمشنر،ڈپٹی کمشنر اور چیف کمشنر ) کے بطور ایگزیکٹو مجسٹریٹ مقدمات کی سماعت پر پابندی عائد کر دی ان کے زیر سماعت مقدمات کو متعلقہ جوڈیشل مجسٹریٹوں کی عدالتوں کو بھجوایا جائے گا ، ،جسٹس ارباب محمد طاہر پرمشتمل سنگل بنچ نے ہفتہ کے روز انتظامی افسران کے عدالتی اختیارات کے استعمال کے خلاف مقدمہ میں 22صفحات کے فیصلے میں قراردیا کہ اس حوالہ سے قانون سازی کو 23 سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود وفاقی حکومت نے اس کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا ،اس لئے وہی اس تاخیر کی بھی ذمہ دار ہے ،اسلام آباد میں صرف سول عدالتیں ہی عدالتی اختیارات کو استعمال کر سکتی ہیں، عدالتی اختیارات کا استعمال صرف آئین کے آرٹیکل ہائے 175(3)، 202 اور 203 کے تحت ہی ہو گا،آئینی شقوں کیخلاف عدالتی اختیارات کا استعمال غیر آئینی ہے جس کی قانون کی نظر میں کوئی حیثیت ہی نہیں ہے، کوڈ آف کریمنل پروسیجر میں ترمیم کر کے صوبائی حکومتوں کا ایگزیکٹو مجسٹریٹس تعینات کرنے کا اختیار واپس لے لیا گیا لیکن یہ بات تشویشناک ہے کہ وفاقی حکومت 23 سال گزرنے کے باوجود نوٹیفکیشن جاری نہیں کر سکی ہے،نوٹیفکیشن جاری ہونے تک ایگزیکٹو مجسٹریٹ زیر التوا ء مقدمات کے فیصلے نہ سنائیں، اور ترمیمی آرڈینینس کے نفاذ کے بعد ایگزیکٹو مجسٹریٹ اپنے پاس تمام مقدمات کا ریکارڈ متعلقہ سیشن ججوں کی عدالتوں کو بھجوائیں، سیشن جج ان مقدمات پر قانون کے مطابق فیصلے کے لیے موصول شدہ فائلیں متعلقہ جوڈیشل مجسٹریٹوں کوبھجوائیں۔
اہم خبریں سے مزید