• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روس سے تجارت کا نیا دور، 55 پاکستانی کاروباری مندوبین آج ماسکو پہنچیں گے

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ)روس سےتجارت، پاکستانی کاروباری مندو بین آج ماسکو پہنچیں گے، وفاقی وزیر مصدق ملک پہلے سے ہی موجود ، وزارت تجارت کے حکام بھی پہنچ رہے ہیں، 50سے 55کاروباری مندوبین شامل ،3 روزہ فورم میں وسیع پیمانے پر کاروبار کا جائزہ لیاجائیگا۔

ایک نئی پیش رفت کے تحت پاکستان کے 50سے 55کاروباری مندوبین آج پیر کو روس کے دارالحکومت ماسکو پہنچ رہےہیں جو اقتصادیات کے مختلف شعبوں میں کاروبار سے کاروبار کی بنیاد پر تجارتی معاہدے کریں گے۔سب سے بڑا چیلنج کچھ روسی کمپنیوں پر ’’سوئفٹ‘‘ کے تحت عائد پابندیوں کو سامنے رکھتے ہوئے بنکوں کے ذریعے تجارتی معاہدے ہوں گے، مذکورہ پابندیوں کے باوجود بھارت، متحدہ عرب امارات اور چین نے روس کے ساتھ بڑے تجارتی معاہدے کئے اور منافع کما رہے ہیں۔

 وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق اس مقصد کیلئے پہلے ہی سے ماسکو میں موجود ہیں جو روس کے ہفتہ توانائی میں شرکت کرنے کے علاوہ روسی ہم منصبوں سے ملاقاتوں میں پاکستانی تجارتی مندوبین کی قیادت کریں گے۔ یہ ملاقاتیں اور بات چیت کا عمل تین روز میں 2؍اکتوبر تک جاری رہے گا۔

 وزارت تجارت سرمایہ کاری بورڈ (بی او آئی) اور ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹی ڈی اے پی) کے تعاون سے روس میں یکم اکتوبر کو کاروبار سے کاروبار کی بنیاد پر بزنس فورم کا اہتمام کررہی ہے۔ سینئر حکام کے مطابق پاکستانی بزنس مین اپنے روسی کاروباری شخصیات کے ساتھ نہ صرف نیٹ ورکنگ کو مضبوط بنانے بلکہ تجارتی معاہدوں کی راہیں بھی ہموار کریں گے۔ 

اس مقصد کیلئے وزارت تجارت کے اعلیٰ حکام اور اہم و معروف کاروباری شخصیات آج پیر کو ماسکو پہنچ رہی ہیں جہاں وہ ٹیکسٹائل، لیدر، اسپورٹس، سرجیکل، قالین، ہلکی انجینئرنگ لاجسٹک، فوڈ اور زراعت کے شعبوں میں باہمی تعاون پر تبادلہ خیال کریں گے جس میں پھل اور سبزیاں بھی شامل ہیں۔ تاہم سب سے بڑا چیلنج کچھ روسی کمپنیوں پر ’’سوئفٹ‘‘ کے تحت عائد پابندیوں کو سامنے رکھتے ہوئے بنکوں کے ذریعے تجارتی معاہدے ہوںگے، مذکورہ پابندیوں کے باوجود بھارت، متحدہ عرب امارات اور چین نے روس کے ساتھ بڑے تجارتی معاہدے کئے اور منافع کما رہے ہیں۔

 پابندیوں سے نمٹنے کیلئے پاکستان میں کچھ چینی بنکوں کو لائسنس کا اجرأ زیرغور ہے تاکہ منتقلیوں میں سہولت ہو۔ اس کے علاوہ روس کے پابندیوں سے مستثنیٰ بنکوں کے ساتھ پاکستانی بنکوں کے تعلقات استوار کئے جائیں گے، اگر پاکستان برازیل، روس، بھارت، چین، جنوبی افریقا، ایران، مصر، ایتھوپیا اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ رکن بن جاتاہے جو تجارت اس گروپ کے تحت آجائے گی، روس میں پیٹرس برگ اور کراچی کے درمیان براہ راست تجارت بھی زیرغور ہے۔

 اس کے علاوہ ایران، افغانستان اور چین کے راستے بھی پاک روس تجارت ہوسکتی ہے۔ 

روس میں پاکستانی مصنوعات کی بڑے پیمانے پر کھپت کے مواقع موجود ہیں ۔ 2022میں 7کروڑ 58لاکھ ڈالرز مالیت کی مصنوعات روس برآمد کی گئیں۔

اس وقت پاکستان کی جی ڈی پی کا حجم 377؍ارب ڈالرز اور روس کا 2.24ٹریلین ارب ڈالرز تھا پاکستان کیلئے روسی برآمدات 50کروڑ 5لاکھ ڈالر ری رہیں۔

اہم خبریں سے مزید