• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم و دیگر وزرا کی تحائف وصولی پر شدید تنقید، برطانوی حکومت کا سخت اور شفاف قوانین بنانے کا فیصلہ

گلاسگو (طاہر انعام شیخ) وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر اور دیگر وزراء کی طرف سے وصول کیے جانے والے بعض تحائف پر سخت تنقید کے بعد حکومت وزراء کی مہمان نوازی اور تحفے قبول کیے جانے کے متعلق نئے سخت اور شفاف قوانین بنانے کا پروگرام بنا رہی ہے۔ کینٹ آفس کے وزیر جیف میکفرین نے بتایا کہ وزراء کو اب اپنے بطور ممبر پارلیمنٹ تحائف لینے کے رجسٹر میں بھی اپنی سرکاری ملازمت سے منسلک تحائف یا ہاسپٹلی کا اندراج کرنا ہوگا۔ فی الحال یہ تمام معلومات متعلقہ محکموں کی طرف سے مہیا کی جاتی ہیں جوکہ نہ تو باقاعدگی کے ساتھ اور نہ ہی تفصیل کے ساتھ ہوتی ہے۔ فی الحال ممبران پارلیمنٹ کے لیے لازم ہے کہ ان کے تین سو پونڈ سے زیادہ قیمت کے تمام ایسے تحفوں کا اعلان کرنا ہوگا جن کو ان کی پارلیمانی یا سیاسی سرگرمیوں کا حصہ سمجھا جاسکتا ہے۔ انہیں28دن کے اندر اندر پارلیمانی شفافیت کے ریکارڈ میں ایسے تحائف کی تفصیلات دینی ہوں گی جن میں عطیہ دینے والے کا نام اور تحفے کی قیمت بتانا ہوگی۔ جب پارلیمنٹ کا اجلاس ہورہا ہو تو یہ ریکارڈ پندرہ دن کے بعد دوبارہ شائع کیا جانا، لیکن ڈیوڈ کیمرون کے دور میں متعارف کرائے گئے ایک اصول کے تحت وزراء ہر تین ماہ کے بعد شائع ہونے والے اپنے محکمانہ اعلامیے میں اپنی سرکاری ملازمت سے منسلک مہمان نوازی کا اعلان کرسکتے ہیں اور قیمت بتانے کی ضرورت نہیں۔ اس تضاد کو2022ء میں اس وقت اجاگر کیا گیا جب پریٹی پٹیل نے اپنے محکمہ ریکارڈ میں جیمز بانڈ پریمیئر کے ٹکٹوں کا اندرا کیا، لیکن ایم پی کے رجسٹر میں نہیں، نئی تجویز کردہ تبدیلیوں سے وزراء کی مہمان نوازی یا تحائف لینےمیں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی، لیکن اس کا اعلان کرنے کے طریقے میں تبدیلی آئے گی۔

یورپ سے سے مزید