• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نومولُود بچّے کا مزار پر عقیقہ کرنا یا نوبیاہتا جوڑے کی مزار پر حاضری

تفہیم المسائل

سوال: ہمارے ہاں بعض افراد کے ہاں ایک پرانی رسم چلی آرہی ہے کہ جب بھی کسی کے ہاں بچہ پیدا ہوتا ہے تو اس کے سر کے بال پہلی بار کسی پیر بزرگ کے مزار پر منڈوائے جاتے ہیں اور سر منڈواتے وقت کسی جانور کی قربانی دی جاتی ہے۔ اس رسم کے لیے دین اسلام میں کیا حکم ہے۔ 

اس کے علاوہ نئے شادی شدہ جوڑے کا پیر یا بزرگ کے مزار یا دربار پر حاضری ضروری قرار دیتے ہیں، اس حوالےسے ازروئے شریعت رہنمائی فرمائیں۔ (مختیار احمد قادری ، قلات بلوچستان )

جواب: بچے کی پیدائش کے ساتویں دن عقیقہ کرنا اور بال منڈانا سنت ہے، حدیث پاک میں ہے: ترجمہ:’’لڑکے کے ساتھ عقیقہ ہے، پس تم اس کے لیے (صدقے کے جانور کا)خون بہاؤ اور اس سے تکلیف دہ چیز (بالوں کو) دور کرو،(صحیح بخاری : 5471)‘‘۔

آپ نے جس رسم کا ذکر کیا ہے، اُس کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں ہے، اور نہ ہی ازروئے شریعت نئے شادی شدہ جوڑے کی کسی مزار پر حاضری ضروری ہے، البتہ بعض خوش حال لوگ شادی کی خوشی میں عمرہ ادا کرتے ہیں، یہ سعادت کی بات ہے، لیکن لازم نہیں ہے۔