• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: بسا اوقات میں شدید تھک جاتا ہوں، ہمت جواب دے جاتی ہے اور بڑی مشکل سے مسجد تک جاتا ہوں تو کیا ایسی صورت میں میں بیٹھ کر نماز ادا کر سکتا ہوں؟ (حسنین احمد )

جواب: اگر آپ مسجد تک جانے سے اتنے تھک جاتے ہیں کہ جماعت کے ساتھ کھڑے ہوکر نماز نہیں پڑھ سکتے، مگر گھر پر کھڑے ہوکر پڑھ سکتے ہیں ،تو گھر پر نماز پڑھ لیا کریں۔ لیکن ایسا شخص جو قیام پر قادرہی نہیں، اُس کے لئے حکم یہ ہے کہ وہ زمین پر بیٹھ کر نماز پڑھے، اگر زمین پر سر رکھ کر سجدہ نہیں کرسکتا تو حکم یہ ہے کہ وہ اشارے سے سجدہ کرے اور رکوع کی بہ نسبت سجدے کے لئے سر کو تھوڑا زیادہ نیچے جھکائے۔

ایسا معذور شخص اگر کرسی پر بیٹھ کر بھی نماز ادا کرے تو جائز ہے اوراس صورت میں رکوع اور سجود اشارے سے کرے ۔زمین پر رکھی ہوئی کسی شے پر سر رکھ کر سجدہ کرنے میں کوئی کراہت نہیں ،لیکن اُس شے کی بلندی موضع قدم (یعنی زمین سے) ایک یا دو اینٹوں کی مقدار بلندی سے زائد نہ ہو، علامہ کمال الدین ابن ہمام لکھتے ہیں: ترجمہ:’’پس اگر سجدہ کی جگہ کو زمین سے ایک یا دو اینٹوں کی بلندی کی مقدار اٹھایا ہے تو (نماز ) جائز ہے اور اگر اِس مقدار سے زائد ہے تو جائز نہیں ہے ،(فتح القدیر، جلد1، ص:311، مطبوعہ:مرکز اہلسنّت برکات رضا ،ہند)‘‘۔ کرسی اگرچہ زمین پر ہی رکھی ہوتی ہے ،لیکن اس کی اونچائی بیان کی گئی مقدار سے زیادہ ہوتی ہے۔

علامہ بدرالدین عینی ’’البنایہ فی شرح الھدایہ‘‘میں لکھتے ہیں: ترجمہ: ’’(ماتن نے ) کہا: اگر نمازی رکوع وسجود کی طاقت نہیں رکھتا، تو (رکوع و سجود) کے لئے بیٹھ کر اشارہ کرے ،کیونکہ وہ اسی کی طاقت رکھتاہے اور سجدوں کے لئے رکوع کے بہ نسبت سرکو زیادہ جھکائے کیونکہ اشارہ ہی رکوع وسجود کے قائم مقام ہے ،تو اس کا حکم وہی ہوگا۔اور سجدہ کرنے کے لئے اپنے چہرے کی طرف کوئی چیز نہ اٹھائے، کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے : اگرتم زمین پر سجدہ کرنے کی طاقت رکھتے ہو، تو سجدہ کرو ،ورنہ سر سے اشارہ کرو۔اور اگر وہ سر کو جھکاکر اس طرح سجدہ کرتا ہے تو یہ (ادائے فرض کے لئے) کافی ہے ،کیونکہ اشارہ پایاگیا، (جلد3، ص:193تا196)‘‘۔

اگر کوئی شخص صف میں کھڑے ہوکر اشارے سے رکوع وسجود نہ کرسکتا ہو اور بیٹھ بھی نہ سکتاہو تو گھر پر جیسا اس سے ہوسکے نماز پڑھ لے، وہ جماعت سے معذور ہے۔ باجماعت نمازوں میں صفوں کے درمیان کرسی رکھنے سے ’’تسویۃ الصف ‘‘یعنی صف کی برابری کی سنّت ادا ہوہی نہیں سکتی۔

ہماری نظر میں جب تک بندہ بیٹھ کر (خواہ التحیات کی وضع میں ہو یا پاؤں دائیں جانب نکال کر یا آلتی پالتی مارکر بیٹھ سکتاہو) نماز پڑھ سکتاہو تو کرسی پر نہ پڑھے، مسجدوں میں کرسیوں پر نماز پڑھنے والے صفوں کے اطراف میں کھڑے ہوں۔