• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

باجماعت نماز میں مقتدی کو سہو لاحق ہوا تو سجدۂ سہو نہیں

تفہیم المسائل

سوال: چار رکعات والی نماز باجماعت میں دوسری رکعت میں درود ابراہیمی پڑھنے پر سجدۂ سہو واجب ہوجاتا ہے، اگر مقتدی غلطی سے درود ابراہیمی پڑھ لے تو وہ سجدۂ سہو کیسے کرے گا کیونکہ وہ امام کے پیچھے ہے، کیا اس کی نماز مکمل ہوجائے گی ،(محمد ناظم، نارووال)

جواب: اگر دورانِ اقتداء مقتدی سے نماز میں سہو واقع ہوا تو اُس پر سجدۂ سہو نہیں ہے۔ حدیث پاک میں ہے : ترجمہ:’’بے شک امام اپنے مقتدیوں کو کفایت کرتا ہے، پس اگر امام سے سہو واقع ہو تو اس پر سہو کے دو سجدے لازم ہیں اور اس میں مقتدی اُس کی پیروی کریں گے، جماعت میں شامل کسی مقتدی سے انفرادی طور پر سہو ہو تو اس پر سجدۂ سہو لازم نہیں ہے، امام کی (نماز کی صحت) اس کے لیے کافی ہے ،(سُنن الکبریٰ للبیہقی)

مراقی الفلاح میں ہے: ترجمہ:’’ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: امام تمہاری (نماز کی صحت کا ) ضامن ہے، وہ تمہارے سہو اور قراء ت کی ذمہ داری کو پورا کرلیتا ہے، (حاشیہ طحطاوی علیٰ مراقی الفلاح جلد2،ص:64)‘‘۔ علامہ علاؤ الدین کاسانی لکھتے ہیں:’’ پس اگر مقتدی نماز میں بھول جائے تو اس پر سجدۂ سہو لازم نہیں ہے، (بدائع الصنائع،جلد1)