• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: امام کے رکوع کے بعد پہلے یا دوسرے سجدے میں کوئی مقتدی شامل ہوا، نماز کے آخر میں اپنی بقیہ رکعت بھی پڑھ لی، آٹھ سجدوں کے بجائے نو سجدے ادا کرلیے تو کیا نماز مکمل ہوجائے گی ،(محمد ناظم ،نارووال)

جواب:حضرت ابو قتادہ ؓ بیان کرتے ہیں: جس وقت ہم نبی ﷺ کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے، اچانک آپ کو لوگوں کی آہٹیں اور آوازیں سنائی دیں ،آپ ﷺ نے نماز پڑھنے کے بعد فرمایا: تمہیں کیاہواتھا؟، انہوں نے عرض کیا : ہم جماعت میں شامل ہونے کے لیے جلدی کررہے تھے، آپ ﷺ نے فرمایا: تم ایسانہ کرو ،جب تم نماز پڑھنے کے لیے آؤ توتم اطمینان اور سکون کے ساتھ آؤ ،تم کو(امام کے ساتھ) جتنی نماز مل جائے ،اس کو پڑھ لو اور جتنی نماز تم سے فوت ہوجائے، اُس کو (بعد میں) پورا کرو، (صحیح بخاری: 635)‘‘۔

اس حدیث کے مطابق مقتدی کو چاہیے کہ سکون واطمینان کے ساتھ جماعت میں شامل ہونے کے لیے آئے اور امام کے ساتھ نماز میں شامل ہوجائے اورامام کے سلام پھیرنے کے بعد اپنی بقیہ نماز پوری کرلے۔ جتنی نماز ملنے کا واضح مطلب یہ ہے کہ اگر امام پہلے یا دوسرے سجدے میں ہے، تو سجدہ میں شامل ہوجائے، یہ اضافی یا زائد سجدہ نماز کی تکمیل میں مانع نہیں ہوگا اور امام کے سلام پھیرنے کے بعد بقیہ نماز پوری کرنے پر نماز کامل شمار ہوگی۔ 

مسبوق مقتدی مکمل رکعات کے علاوہ امام کی اقتداء میں جو اضافی سجدہ یا قعدہ کرے گا، اس پر اسے اجر کی اُمید رکھنی چاہیے۔ بعض لوگ امام کو سجدے یا قعدے میں دیکھ کر کھڑے رہتے ہیں اور امام جب نئی رکعت کے لیے کھڑا ہوتا ہے، تو شامل ہوجاتے ہیں، ایسا نہ کریں، بلکہ امام جس مرحلے میں بھی ہو نیت کرکے جماعت میں شامل ہوجائیں، آپ کے ہر سجدے ،تسبیح اور قعدے پر آپ کو اجر ملے گا۔