برمنگھم (نمائندہ جنگ) برطانیہ کی کاروباری و ترقی پسند شخصیت ناصر اعوان نے کہا ہے کہ دورحاضر میں تصورات اور نظریات تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں۔ جنگ اب میدان میں نہیں ابلاغی اور معاشی محاذ پرلڑی جاتی ہے، مضبوط معیشت کسی بھی ملک کو سپرپاور کا درجہ دے سکتی ہے، 1990میں جنوبی ایشیا کے ملکوں میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری شروع ہوئی اور نئی منڈیوں کی تلاش میں سرگرداں مغربی کمپنیز نے بھارت، چین سمیت خطے کے تمام ملکوں میں فیکٹریاں اور آؤٹ لیٹ بنانے شروع کر دیئے مگر بدقسمتی سے پاکستانی معیشت سیاسی اتار چڑھاؤ اور خطے کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال کی وجہ سے غیریقینی کا شکار رہی، اب معیشت کی ڈگمگاتی کشتی کو مضبوط معاشی پالیسیوں نے سنبھالا دیا،نئی پالیسیز بنیں جس سے خاطرخواہ مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو چکے ہیں، پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے سے بیرونی سرمایہ کاری کو ترغیب ملے گی اور مقامی کاروباری برادری کا اعتماد بحال ہو گا، ملک میں غیرملکی سرمایہ کاری کیلئے متعدد کامیاب کوششیں جاری ہیں۔پاکستان نے فری ویزا سروس شروع کر دی ہے جس سے غیرملکی سرمایہ کاروں کیلئے نئی منڈی کھل جائےگی اور وہ اعتماد کے ساتھ پاکستان میں کاروبار اور سفر کریں گے۔ ناصر اعوان نے کہا کہ ہائی کمیشن لندن کے آفیسر محمد افضل کی شبانہ روز محنت سے پاکستان میں ٹریڈ ڈیولپنٹ اتھارٹی بزنس کانفرنس کا انعقاد کر رہی ہے جس میں اوورسیز شرکت کریں گے۔ پاکستان ہائی کمیشن کے اقدامات قابل تعریف ہیں۔