لندن (سعید نیازی) لندن میں پاکستانی فلم فیسٹیول یکم سے تین اکتوبر تک کامیابی سے جاری رہنے کے بعد ختم ہو گیا۔ فیسٹیول میں ’’مولا جٹ‘‘ سمیت دیگر فلموں کی نمائش کی گئی۔ فلم فیسٹیول کے شریک بانی اسد خان نے روزنامہ جنگ لندن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس فیسٹیول کے انعقاد میں ہماری فلم انڈسٹری نے ہمیں بہت سپورٹ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس فیسٹیول کا مقصد پاکستانی فلموں کو انٹرنیشنل پلیٹ فارم پر پیش کرنا ہے، ہماری فلمیں بہت خوبصورت ہیں اور دنیا بھر میں ریلیز کرنے کیلئے ان کا ڈسٹری بیوشن نظام بھی اچھا ہے لیکن ابھی ہمیں انہیں متعارف کرانے کیلئے تھوڑی سی اور محنت کی ضرورت ہے جب پاکستانی فلمیں انٹرنیشنل پلیٹ فارمز پر پیش ہوں گی تو اس سے پاکستان کو زرمبادلہ بھی ملے گا اور پروڈیوسرز مزید اچھی فلمیں بنا سکیں گے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ لندن میں برٹش فلم فیسٹیول کے علاوہ انڈین اور بنگلہ دیشی فیسٹیول منعقد کئے جا رہے ہیں، اس لئے پاکستانی فیسٹیول کا بھی آغاز کیا ہے، دیگرملکوں کے فیسٹیول میں بھی ہماری فلمیں پیش کی جاتی ہیں لیکن اب ہم نے اپنا فیسٹیول شروع کر دیا ہے اور توقع ہے کہ اب اسے سالانہ بنیادوں پر منعقد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’مولا جٹ ‘‘فلم دیکھنے کیلئے ہال پورا بھرا ہوا تھا، اس کے علاوہ دیگر فلموں میں بھی لوگوں نے دلچسپی لی۔ فیسٹیول میں پیش کی جانے والی فلم ’’بی فور نکاح‘‘ کے ڈائریکٹر حیدر ظفر نے کہا کہ ان کی فلم لندن میں بنائی گئی ہے جو دو برٹش پاکستانیوں کے گرد گھومتی ہے، جو اس ملک میں پیدا ہوئے، یہ ایک رومینٹک کامیڈی ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں پاکستانی فلم فیسٹیول کا آغاز خوش آئندہ ہے اور توقع ہے کہ یہ ایک نئے عہد کا آغاز ثابت ہوگا۔ فیسٹیول میں ویب سیریز ’’فرار‘‘ کی پہلی قسط بھی دکھائی گئی، ’’فرار ‘‘کی ڈائریکٹر مہرین جبار نے زوم کے ذریعے شائقین کے مختلف سوالات کے جواب بھی دیئے۔