• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سائنسدان ایک ہزار سال پرانے بیج سے درخت اگانے میں کامیاب

لندن (آئی این پی) سائنسدانوں نے ایک ہزار سال پرانے بیج سے درخت اگانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اس بیج کو 1980کی دہائی میں مغربی کنارے کے پاس واقع صحرا کی ایک غار میں دریافت کیا گیا تھا۔ اس بیج سے اگنے والے درخت کی قسم کی شناخت اب تک نہیں ہوسکی مگر سائنسدانوں کے خیال میں یہ ایک ایسی قسم کا درخت ہے، جس کا ذکر انجیل میں بھی آیا اور اب اس کی نسل ختم ہوچکی ہے۔ اس بیج کو 2010 میں مٹی میں دبایا گیا تھا اور اب یہ درخت کی شکل اختیار کرچکا ہے۔ جرنل کمیونی کیشنز بائیولوجی میں شائع تحقیق کے مطابق یہ درخت شاید طبی خصوصیات رکھنے والا پودا ہے، جس سے زمانہ قدیم میں زخموں کو ٹھیک کرنے والا مرہم تیار کیا جاتا تھا۔ فی الحال درخت کی اس قسم کو Sheba کا نام دیا گیا اور تحقیق میں اس کے چند رازوں پر روشنی ڈالی گئی۔ تحقیق کے لئے بیج کو پانی، ہارمونز اور کھاد کے ساتھ مٹی میں بویا گیا اور ساڑھے 5 سال بعد وہ ایک درخت کی شکل اختیار کر گیا۔ اس کے بعد ماہرین نے ریڈیو کاربن کے ذریعے پودے کی عمر کا تخمینہ لگایا اور دریافت ہوا کہ یہ بیج 993 سے 1202 عیسوی کے درمیان کا ہے۔ درخت پر پتے نکلنے کے بعد محققین نے اس کی تصاویر دنیا بھر کے نباتاتی ماہرین کے ساتھ شیئر کیں اور ایک ماہر نے خیال ظاہر کیا کہ یہ genus Commiphora سے تعلق رکھتا ہے۔ درختوں کا یہ گروپ 200 اقسام پر مشتمل ہے، جن میں سے زیادہ تر افریقا اور عرب ممالک میں پائے جاتے ہیں۔ بعد ازاں اس درخت کے پتے کا ڈی این این سیکونس کیا گیا، جس سے ابتدائی شناخت کی تصدیق ہوئی مگر ڈی این اے کا نمونہ genus Commiphora کی اقسام کے ڈیٹا بیس سے میچ نہیں ہوا۔ تحقیق کے مطابق منفرد جینیاتی فنگرپرنٹ کے باعث genus Commiphora کی یہ نامعلوم قسم دنیا سے معدوم ہو جانے والے ایسے درختوں سے تعلق رکھتی ہے، جو کسی زمانے میں اس خطے میں پائے جاتے تھے۔ اب اس درخت کی عمر 14 سال سے زائد ہوچکی ہے اور یہ 10 فٹ بلند ہوچکا ہے مگر اس کی شاخوں میں اب تک پھول یا پھل کچھ بھی نہیں اگا، جس کے باعث اس درخت کی مصدقہ شناخت ممکن نہیں۔
یورپ سے سے مزید