• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی حکومت نے کشمیریوں کی زمین اور جائیداد کے مالکانہ حقوق کا تحفظ ختم کر دیا، آئی ایف ایچ آر

پیرس (کے پی آئی) پیرس میں قائم تنظیم بین الاقوامی فیڈریشن برائے انسانی حقوق ( آئی ایف ایچ آر) نے خبردار کیا ہے کہ بھارتی حکومت نے جموں و کشمیر کے قانونی فریم ورک میں ترمیم کر دی ہے، جس کے تحت طویل عرصے تک کشمیریوں کی زمین اور جائیدادکے مالکانہ حقوق کو تحفظ حاصل تھا۔ ان ترامیم سے کشمیریوں پر تباہ کن اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ ہزاروں کشمیریوں کو ان کی زمینوں اور املاک سے بے دخل کیا گیا۔ آئی ایف ایچ آر نے 50 صفحات پر مشتمل رپورٹ جاری کی ہے، جس میں 5 اگست2019 کو جموں وکشمیر کی ریاستی حیثیت کے خاتمے کے بعد جموں وکشمیر میں اراضی کے مالکانہ حقوق کی خلاف ورز یوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کشمیریوں کے مالکانہ حقوق سے متعلق قوانین پر اگست 2019 میں جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے نتائج اور اس کے سماجی، معاشی اور سیاسی حقوق پر اثرات کا تجزیہ کیا گیا ہے۔آئی ایف ایچ آر نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سمیت عالمی ادارے اور یورپی یونین کے اہم اداروں کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے اس بحران کا فوری نوٹس لینا چاہئے اور بھارت پر اپنی بین الاقوامی قانونی ذمہ داریاں کی پاسداری کیلئے دباؤ بڑھانا چاہئے۔ 5اگست 2019کو بھارتی حکومت نے یکطرفہ طور پردفعہ 370اور35A کو منسوخ کر کے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر دیا تھا۔ اکتوبر 2020 تک جموں و کشمیر کے اراضی سے متعلق بیشتر مالکانہ حقوق میں ترامیم یا انہیں منسوخ کر دیا گیا تھا۔ جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر کشمیریوں کو ان کی اراضی، املاک اور جائیدادوں سے بے دخل کیا گیا یا انہیں ضبط کرلیا گیا۔ رپورٹ میں اگست 2019 کے بعد سے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بھی تفصیلات شامل کی گئی ہیں، جن میں انسداد دہشت گردی کے کالے قوانین کے تحت انسانی حقوق کے علمبرداروں، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور صحافیوں کی گرفتاریاں اور جبری نظربندیاں شامل ہیں۔ انٹرنیشنل فیڈریشن کی نائب صدر فاتیا مولیدیانتی نے رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارتی حکومت جموں و کشمیر کو اپنے ظالمانہ ہتھکنڈوں کے استعمال کیلئے ایک تجربہ گاہ کے طورپر استعمال کرر ہی ہے۔ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور سول سوسائٹی پر حملے انتہائی باعث تشویش ہیں۔ فیڈریشن نے یہ رپورٹ کشمیری انسانی حقوق کے علمبردار اورتنظیم کے سیکرٹری جنرل خرم پرویز کے نام سے منسوب کی ہے۔ خرم پرویز جموں وکشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی اور دوان حراست لاپتہ کشمیریوں کے والدین کی تنظیم کے دیگر کارکنوں کے ہمراہ نومبر 2021سے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت نظربند ہیں۔ انٹرنیشنل فیڈریشن کی ڈپٹی ڈائریکٹربرائے ایشیا ڈیسک جولیٹ روسلوٹ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر کے قانونی فریم ورک میں ترمیم کی گئی ہیں، جس کے تحت طویل عرصے کشمیریوں کے مالکانہ حقوق کو تحفظ حاصل تھا۔ ان ترامیم سے کشمیریوں تباہ کن اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
یورپ سے سے مزید