• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا کو طوفان ہیلن سے ایک کھرب ڈالر کا نقصان

واشنگٹن (نیوز ڈیسک)امریکا میں سمندری طوفان ہیلین نے تباہی کے ساتھ معیشت کو بھی شدید نقصان سے دوچار کردیا۔ بیما کمپنیوں اور مالیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ طوفان سے ہونے والے نقصان کا تخمینہ 15 ارب ڈالر سے لے کر ایک کھرب ڈالر سے زیادہ ہو سکتا ہے۔ ایگزئیس کے مطابق ری انشورنس کمپنی ری گالاگر کے چیف سائنس آفیسر اسٹیو بوون نے بتایا کہ مجموعی معاشی نقصانات میں یہ نقصان تقریباً 35 ارب ڈالر تک بڑھ سکتا ہے۔کیرن کلارک اینڈ کمپنی کے اندازے کے مطابق سمندری طوفان ہیلین سے انشورنس انڈسٹری کے نقصان کا تخمینہ 6.4 ارب ڈالر کے قریب لگایا گیا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اس میں 9 ریاستوں میں ہونے والے نقصانات شامل ہیں۔ موڈیز کے مطابق سمندری طوفان ہیلین کے نقصانات کا تخمینہ 34 ارب ڈالر تک ہے، تاہم مجموعی معیشت میں نقصانات کے دیگر تخمینے 100 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں۔ ان میں تباہی سے ہونے والے نقصانات اور کاروبار کی بندش اور بحران شامل ہیں۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق سمندری طوفان ہیلین کے نتیجے میں شمالی کیرولائنا میں ہونے والی تباہی سے ٹیک انڈسٹری پر سنگین اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ شمالی کیرولائنا کے قصبے سپروس پائن میں دنیا کی خالص ترین کوارٹز کی 2 کانیں ہیں ۔ یہ کوارٹز سیمی کنڈکٹر چپس کے لیے عالمی سپلائی چین میں ایک کلیدی جز ہے، جسے اسمارٹ فونز اور کاروں سے لے کر طبی آلات اور سولر پینل تک ہر چیز میں استعمال کیاجاتا ہے۔ ان سرنگوں کو دوبارہ کام کرنے میں ہفتے لگ سکتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ٹیک انڈسٹری کے لیے خاص طور پر اس برے وقت میں چپ کی قلت اور قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق شمالی اور جنوبی کیرولائنا، جارجیا، فلوریڈا، ٹینیسی اور ورجینا میں سیلاب سے مختلف حادثات میں 180 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، تاہم وائٹ ہاؤس کی ہوم لینڈ سیکورٹی ایڈوائزر لِز شیروڈ رینڈل کا کہنا تھا کہ طوفان کے نتیجے میں ہونے والا جانی نقصان 600 بڑھ سکتا ہے۔ شمالی کیرولائنا میں سیکڑوں سڑکیں بند ہیں اور 20 لاکھ سے زیادہ لوگ اب بھی بجلی سے محروم ہیں۔ دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے شمالی کیرولائنا میں طوفان سے متاثرہ علاقے کا دورہ کیا گیا،جب کہ نائب صدر کملا ہیرس بھی سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں کا جائزہ لینے جارجیا پہنچ گئیں۔
یورپ سے سے مزید