• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موسمیاتی تبدیلیوں سے عالمی سطح پر پانی کی سپلائی کو خطرات، پوری دنیا کے ’’دریا‘‘ تیزی سے خشک ہونے لگے

جنیوا (نیوز ڈیسک) موسمیاتی تبدیلیوں سے دنیا میں کافی کچھ تبدیل ہورہا ہے اور اب اس کے ایک اور تشویشناک اثر کا انکشاف ہوا ہے۔ گزشتہ 3دہائیوں کے دوران دنیا بھر میں دریا بہت زیادہ تیز رفتاری سے خشک ہوئے ہیں جس سے عالمی سطح پر پانی کی سپلائی کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) کی اسٹیٹ آف گلوبل واٹر ریسورسز رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ 5سال کے دوران دنیا بھر میں دریاؤں میں پانی کی سطح اوسط سے کم رہی۔ 2023میں 50فیصد سے زیادہ عالمی دریاؤں کے طاس کی صورتحال غیرمعمولی رہی اور زیادہ تر میں پانی کیکمی دیکھنے میں آئی۔ایسا ہی کچھ 2022اور 2021 میں بھی دیکھنے میں آیا جس کے باعث متعدد علاقوں کو خشک سالی کا سامنا ہوا اور دریاؤں میں پانی کی روانی گھٹ گئی۔مثال کے طور پر دریائے ایمازون اور دریائے Mississippi میں پانی کی سطح میں ریکارڈ کمی آئی۔ایشیا میں گنگا اور میکانگ جیسے بڑے دریاؤں میں پانی کی کمی ریکارڈ ہوئی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں پانی کے بہاؤ میں تبدیلیاں آئی ہیں جبکہ شدید سیلاب اور قحط سالی جیسے مسائل بڑھے ہیں۔2023دنیا کی تاریخ کا گرم ترین سال تھا جس دوران دریاؤں میں پانی کا بہاؤ کم رہا اور متعدد ممالک کو خشک سالی کا سامنا ہوا۔ڈبلیو ایم او کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ دیگر وجوہات جیسے 2023میں ایل نینو اکے آغاز سے بھی دریاوں کی سطح پر اثرات مرتب ہوئے۔ایل نینو ایک ایسا موسمیاتی رجحان ہے جس کے نتیجے میں بحرالکاہل کے پانی کا بڑا حصہ معمول سے کہیں زیادہ گرم ہوجاتا ہے اور زمین کے مجموعی درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔اس کے مقابلے میں لانینا کے دوران بحر الکاہل کا درجہ حرارت کم ہوتا ہے۔مگر سائنسدانوں کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ان موسمیاتی رجحانات کے اثرات کی شدت بھی بڑھ گئی ہے اور اب موسموں کے اثرات کی پیشگوئی کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ڈبلیو ایم او کی سیکرٹری جنرل Celeste Saulo نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے پانی پر سب سے زیادہ اثرات مرتب ہوئے ہیں، ہمیں بہت زیادہ بارشوں، سیلاب اور خشک سالی سے تباہ کن اثرات کے اشارے ملے ہیں۔انہوں نے کہا کہ برف پگھلنے کی رفتار بڑھنے سے طویل المعیاد بنیادوں پر پانی کی فراہمی متاثر ہونے کا خطرہ بڑھا ہے اور ہم نے اب تک ضروری اقدامات بھی نہیں کیے۔ان کا کہنا تھا کہ درجہ حرارت میں اضافے سے آبی چکر کی رفتار بڑھ گئی ہے، یہ زیادہ ناقابل پیشگوئی ہوگیا ہے اور ہمیں بہت زیادہ یا بہت کم پانی جیسے مسائل کا سامنا ہو رہا ہے، گرم فضا میں نمی زیادہ ہوتی ہے جس سے شدید بارشیں ہوتی ہیں جبکہ زمین تیزی سے خشک ہوتی ہے جس سے خشک سالی کی شدت بڑھ جاتی ہے۔ایک تخمینے کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 3ارب 60کروڑ افراد کو ہر سال کم از کم ایک ماہ تک ناکافی مقدار میں پانی دستیاب ہوتا ہے، یہ تعداد 2050تک 5ارب سے تجاوز کرسکتی ہے۔

یورپ سے سے مزید