آپ کے مسائل اور اُن کا حل
سوال: ہمارے والد صاحب اور ان کےبھائی، بہنوں اور والد صاحب کے کزن کی ایک مشترکہ بلڈنگ ہے، اب میرے والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہے، ہم سب ورثاء اور جتنے بھی شریک ہیں، اس بات پر راضی ہیں کہ اس بلڈنگ کو فروخت کریں، لیکن ہم سب یہ چاہتے ہیں کہ ہم یہ بلڈنگ کسی ایسے آدمی کو فروخت کریں ،جو مکان بنانے کے بعد (کیوں کہ پہلی والی بلڈنگ کافی بوسیدہ ہوچکی ہے) دو فلور ہم کو دے دے ،اور باقی بلڈنگ کی ہم کو کیش رقم ادا کردے ،کیا بلڈنگ فروخت کرتے وقت اس طرح کی کوئی شرط لگانا شریعت کی رو سے درست ہے؟
جواب: احادیث مبارکہ میں ایک عقد کو دوسرے عقد کے ساتھ مشروط کرنے کی ممانعت وارد ہوئی ہے ، اور ایسا کرنے کی صورت میں وہ عقد فاسد ہوجاتا ہے، صورت ِ مسئولہ میں بیع کے اس معاملہ کو دوسرے عقد( یعنی کہ اس بیع کے بعد بلڈر دو فلیٹ سا ئل کو فروخت کرے گا )کے ساتھ مشروط کیا گیا ہے، اور ایک عقد کے ساتھ دوسرے عقد کو شامل کیا گیا ہے، لہٰذا اس بناء پر بلڈنگ فروخت کرنے کا عقد فاسد ہوگا، البتہ اس کے جواز کی شکل یہ ہوسکتی ہے کہ پہلے بلڈر(خریدار ) کو پرانی بلڈنگ بغیر کسی شرط کے فروخت کردی جائے، اور قیمت کی تعیین کرلی جائے، اس کےبعد سائل نئے معاملہ کے طور پر بلڈر سے باہمی رضامندی کے ساتھ دو فلیٹ خرید لے، اورجو بلڈر کے ذمہ پرانی بلڈنگ کی خریداری کی وجہ سے ادائیگی باقی ہے، اس میں سے وہ ان دو فلیٹوں کی رقم وصول کرلے ،تو یہ صورت جائز ہے۔
اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔
masail@janggroup.com.pk