دکی( نامہ نگار) مزدوروں پر حملے کےبعدکوئلہ کانیں بند لیبرز نے دکی چھوڑنا شروع کردیااپنے گھروں کےلئےروانہ کاروبار بری طرح متاثر کاروباری حضرات مائینز مالکان سخت پریشان مکمل تحفظ دینے تک کوئلے کی کانوں میں کام نہیں کرینگے ، انتہائی رش کےباعث ویگنوں اور بسوں میں جگہ نہیں، مزدور چھتوں پر بیٹھ کر جانے لگے، کاروباری حضرات سخت پریشان، تفصیلات کیمطابق مزدوروں پر حملے میں 21 افراد کی شہادت کے بعد مزدوروں میں خوف وہراس پایا جاتاہے۔مزدوروں نے کام کرنا چھوڑ کر غیر مقامی مزدوروں نے بڑے پیمانے پر انخلاء شروع کردیا اورمزدور اپنے اپنے گھروں جانے لگے انتہائی رش کےباعث منی ویگنز بسوں چھوٹی بڑے گاڑیوں میں سواری کی جگہ نہیں مزدور چھتوں پر بیٹھ کر سواری کرنے لگے جس کیوجہ سے دکی کے کوئلہ کانیں بند ہوگئی کیونکہ دکی میں تقریبا 50ہزار غیر مقامی مزدور کانکنی کرتےتھے کوئلہ کانیں بند ہونے کے باعث مائینز مالکان کاروباری حضرات کوسخت پریشانی لاحق ہوگئی ہے کیونکہ کانیں گرنے کروڑوں روپے نقصان پہنچنے اور ختم ہونے کاخدشہ پایاجاتاہے اور کاروبارٹھپ ہوکر رہ گیا ہے شہر میں چھپ کاسماں ہے خوف وہراس کاعالم ہے دکی کے دکاندار سمیت کاروبار ہائے کی شعبہ سے تعلق رکھنے والے بھی سخت پریشان دیکھائی دیتےہیں کیونکہ دکی ایک چھوٹا سا شہر ہے مگر مکک بھر میں کاروبار کی لحاظ سے شہرت حاصل ہے ملک کے کونے کونے پہنجا۔ خیبر پختونخوا بلوچستان کے اکثر اضلاع کے لوگ دکی میں کاروبار اور محنت مزدوری کےلئے آتے ہیں مگر کئی مہنوں سے آمن وآمان کی خراب صورتحال مزدوروں پرپےدرپے حملوں کےباعث کاروبار بری طرح متاثر اور پریشان کن ہے نیشنل لیبر یونین صدر امبر سواتی نے کہاکہ ہمارے مزدورعدم تحفظ کاشکارہیں ، لیبرز کو جانوروں کی طرح قتل کیاجاتاہے حکومت وعدے کیمطابق مزدروں کو معاوضہ اداکرے اور مکمل تحفظ فراہم کرے۔ تحفظ دینے تک کسی کوئلہ کان میں مزدور کام نہیں کرینگے۔