کراچی (بابر علی اعوان / اسٹاف رپورٹر) شہرِ قائد میں مطالعہ اور لائبریری کلچر کے فروغ کے لئے دوسرے کراچی فیسٹیول آف بکس اینڈ لائبریریز 2025کا باقاعدہ افتتاح ہوگیا۔ افتتاحی تقریب کے مہمانِ خصوصی سینیٹر سرمد علی تھے۔ اس موقع پر نیشنل بک فاؤنڈیشن کے سیکریٹری مراد علی مہمند، نیشنل لائبریری آف پاکستان کے حسنین حسین شاہ، سابق کرکٹ کوچ محبوب شاہ، گلوبل ٹورازم ہاسپٹیلیٹی انوسٹمنٹ فورم کے کنوینئر عظیم قریشی، فیسٹیول کے شریک بانی عزیز میمن اور سید خالد محمود بھی موجود تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ کتابیں کسی بھی معاشرے کی فکری بنیاد ہیں اور نوجوان نسل کو مطالعے کی طرف راغب کیے بغیر ترقی ممکن نہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ کراچی فیسٹیول آف بکس اینڈ لائبریریز جیسے اقدامات نہ صرف مطالعے کے فروغ میں مددگار ہیں بلکہ لائبریریوں کے احیاء اور عوام کو علم سے جوڑنے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ سینیٹر سرمد علی نے کہا کہ ہمارے مذہب کی ابتدا ہی “اقرا” یعنی “پڑھ” سے ہوتی ہے لیکن بدقسمتی سے ہم آج پڑھنے سے دور ہو گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ لائبریری ایک زندہ ادارہ ہے اور اس پر مسلسل کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ بچپن میں ہر محلے میں چھوٹی لائبریری ہوا کرتی تھی، جو اب ختم ہو گئی ہیں۔ کتابوں کی اشاعت بھی کم ہو گئی ہے۔ کراچی انٹرنیشنل بک فیئر میں ساڑھے پانچ سے چھ لاکھ لوگ آئے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عوام میں کتابوں کے لئے پیاس آج بھی موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں میں پڑھنے کا شوق کم ہو گیا ہے اور پاکستان واحد ملک ہے جہاں قومی لائبریری کا دن بھی نہیں منایا جاتا۔ مراد علی مہمند نے کہا کہ نیشنل بک فاؤنڈیشن کے لئے یہ اعزاز کی بات ہے کہ پاکستان میں جہاں بھی کتاب کی بات ہو، فاؤنڈیشن وہاں موجود ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فاؤنڈیشن نے ملک بھر میں کتاب کلچر کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا ہے، جس کی بنیاد سابق وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے رکھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ فاؤنڈیشن کے ملک بھر میں 24 آؤٹ لیٹس ہیں اور گزشتہ سال ملک بھر میں 352 بک فیئرز منعقد کیے گئے۔ انہوں نے زور دیا کہ معاشرے کے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا کیونکہ بچوں کے ہاتھوں سے موبائل لے کر کتابیں نہیں دیں تو کتاب کلچر واپس نہیں آئے گا۔ حسنین حسین شاہ نے کہا کہ آج کل ریڈنگ کلچر ختم ہو چکا ہے، اس لئے ضروری ہے کہ ہر شہر میں اس نوعیت کے پروگرام منعقد ہوں۔