• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مجوزہ آئینی ترامیم کیخلاف درخواستیں واپس لینے کی بنیاد پر خارج


سپریم کورٹ آف پاکستان نے مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف درخواستیں واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دیں۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔

بینچ میں جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن بھی شامل تھے۔

درخواست گزاران کی جانب سے وکیل حامد خان نے عدالت میں پیش ہو کر مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف درخواست واپس لینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ہم درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے حامد خان سے پوچھا کہ آپ کو صرف درخواست واپس لینے کے لیے وکیل کیا گیا؟ عابد زبیری خود بھی درخواست واپس لے سکتے تھے، اعتراضات کے ساتھ دوسری درخواست بھی مقرر ہے۔

درخواست گزار کے وکیل حامد خان نے کہا کہ ہم دونوں درخواستیں واپس لیتے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ  آپ صرف اعتراضات کے خلاف اپیل واپس لے رہے ہیں یا اصل درخواست بھی؟

وکیل حامد خان نے جواب دیا کہ ہم درخواست اور اعتراضات کے خلاف دونوں اپیلیں واپس لے رہے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ درخواست 6 وکلاء نے دائر کی تھی، وہ خود بھی کہہ سکتے تھے کہ اسے واپس لینا چاہتے ہیں، حامد خان صاحب مجھے یقین ہے کہ آپ کی خدمات باضابطہ طور پر لی گئی ہوں گی۔

قومی خبریں سے مزید