حیدر آباد (بیورو رپورٹ) سابق معاونِ خصوصی وزیرِ اعلیٰ سندھ اسماعیل ڈاہری نے کہا ہے کہ بے نظیر بھٹو کو قتل کرنے کے لیے مجھے دبئی بلوایا گیا، لیکن میں نے انکار کر دیا، مجھے کسی نے ماضی میں زمینوں پر قبضے کے لیے بھیجا تھا، اس پر اللّٰہ تعالیٰ مجھے سزا دے رہا ہے۔
حیدر آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے بعدصحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے اسماعیل ڈاہری نے کہا کہ بعد میں دبئی بلوایا گیا، دبئی کا ویزا ایک گھنٹے میں دے دیا گیا جہاں محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل کے لیے کہا گیا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اس پر سوال کیا کہ جس کے ساتھ اسکواڈ کی 40 گاڑیوں کے علاوہ پولیس کی 100 سے زائد گاڑیاں اسکواڈ کی ہوں اسے کیسے قتل کیا جا سکتا ہے؟
اسماعیل ڈاہری نے بتایا کہ اس پر کہا گیا کہ 12ارب دیں گے، اس پر پوچھا کہ کیسے قتل کرناہے؟ بتایا گیا کہ فلاں کو قتل کرنا ہے، اس پر میں نے جواب دیا کہ وہ ہماری ماں اور بہن جیسی ہے، اس پر ہاتھ نہیں اٹھ سکتا، ہمیں قتل کر دو لیکن یہ کام نہیں کریں گے۔
سابق معاونِ خصوصی وزیرِ اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ اس کے بعد ایک مدرسے میں طالبان پڑھتے تھے ان سے رابطہ کیا گیا، چارسدہ سے آگے 8 ہزار ایکٹر رقبہ پر ان کا مدرسہ ہے، انہیں 14 ارب دیے اور کہا کہ بے نظیر بھٹو کو قتل کرنے پر مزید 12 ارب روپے دینے کے لیے کہا گیا اور کہا گیا کہ نہیں کیا تو پیسے واپس کرنا ہوں گے جس پر انہوں نے اپنے لوگ لگائے تھے۔
اسماعیل ڈاہری نے بلاول بھٹو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ میرابھتیجا ہے میں آصفہ اور بختاور کے ساتھ رہا ہوں، بلاول اتنی مال و دولت اور اختیارات ہونے کے باوجود اپنی ماں کے قاتلوں کو نہیں ڈھونڈ سکے۔