• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: میری بیٹی کا نکاح زید کے ساتھ اس طرح ہوا کہ لڑکی کے وکیل نے تین مرتبہ میری بیٹی سے پوچھا : زید ولد کریم سے نکاح اکیاون ہزار روپے میں طے کیا، کیا آپ کو قبول ہے ،اسی طرح دلہا سے قاضی نے قبول کرایا ۔ آٹھ ماہ بعد پتا چلا کہ زید کے والد کے دو شناختی کارڈ ہیں، جو نکاح نامے میں استعمال ہوا، وہ جعلی تھا ،کیا یہ نکاح جائز ہے ،( ایک سائل ،لاہور)

جواب: شرعی مسائل سے ناواقفیت کی بناءپر اکثر نکاح کے وکیل اور گواہان دلہن سے بھی قبول کراتے ہیں اور مجلسِ نکاح میں نکاح خواں دلہا سے قبول کراتا ہے ،د لہا ، دلہن دونوں سے قبول کے الفاظ کہلوانا درست نہیں ہے ،لیکن نکاح منعقد ہوجائے گا ۔ امام احمد رضاقادریؒ لکھتے ہیں: ’’ نکاح میں ضروری الفاظ ایجاب وقبول ہیں ، جن سے عقد سمجھا جائے نہ وعدہ ،مثلاً : مرد عورت سے کہے:’’ میں نے تجھے اپنے نکاح میں لیا ‘‘، عورت کہے: ’’میں نے قبول کیا‘‘ یا عورت کا وکیل کہے: ’’ میں نے فلاں عورت بنت فلاں بن فلاں کو (دادا تک نام لے اگر صرف باپ کے نام سے پوری تمیز نہ ہوسکے ) یا عورت سامنے بیٹھی ہے تو کسی کے نام لینے کی حاجت نہیں اشارہ کرکے کہے : ’’اس عورت کو تیرے نکاح میں دیا ‘‘، مرد کہے: ’’میں نے قبول کیا‘‘ اور دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتیں مسلمان عاقل بالغ آزاد ان دونوں کی گفتگو معاً سنیں اور سمجھیں کہ یہ نکاح ہو رہا ہے، بس اسی قدر ضروری ہے، (فتاویٰ رضویہ، جلد11،ص:236)‘‘۔ 

ولدیت کے ساتھ نام لینے کا مقصد مسمّٰی کی شخصیت کو متعین کرنا ہوتا ہے تاکہ کوئی ابہام باقی نہ رہے اور امام بدیع الزماں کاسانی حنفی نے لکھاہے: ’’ امام ابوحنیفہ ؒکے نزدیک اشارہ اور نام دونوں شخصیت کی پہچان کو متحقق کرنے کے لیے وضع کیے گئے ہیں اور اشارہ معرفت شخصی کے لیے زیادہ بلیغ ہے، ( بدائع الصنائع ،جلد3،ص:496)‘‘۔

آپ نے بحیثیت ولی اپنی بیٹی کا رشتہ زیدکے ساتھ طے کیا اور نکاح کی تقریب منعقد کی ، ولی کا کیاہوا نکاح منعقد ہوجاتا ہے نیز لڑکی کے نکاح نامے پر دستخط کرنے سے بھی نکاح ہوجاتا ہے، نکاح کی صحت کے لیے لڑکے اور لڑکی (یعنی دولہا و دلہن) کا ایک دوسرے کے لیے اور گواہانِ نکاح کے لیے شخصی طور پر معیّن ہونا ضروری ہے،علامہ علاؤالدین حصکفی لکھتے ہیں:’اور منکوحہ مجہولہ(یعنی نامعلوم اور غیر معروف) نہیں ہونی چاہیے ،(ردالمحتار علیٰ الدرالمختار جلد 4 ،ص 78:، بیروت)‘‘۔

دلہا تو چونکہ مجلسِ نکاح میں سب کے سامنے ہوتا ہے ، تو اُس کا نام لینے یا ولدیت غلط پکارنے سے نکاح پر فرق نہیں پڑے گا ، نکاح منعقد ہوجائے گا، جعلی شناختی کارڈ پر نکاح کرنے سے بھی نکاح کی شرعی حیثیت پر فرق نہیں پڑے گا ، قانونی معاملات کے لیے ماہرین سے رابطہ کریں۔