• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:1۔ میں درزی کا کام کرتا ہوں، جہاں مجھے آرڈر کے مطابق مردانہ کپڑے سینے ہوتے ہیں، کام میں شلوار قمیص، پینٹ شرٹ، کورٹ، ٹائی سب سینے ہوتے ہیں، کیا میرے لیے یہ سب کام لینا اور سی کر دینا اور اجرت لینا جائز ہے؟

2۔ عام طور پر درزی شلوار یا پینٹ کا ناپ بڑھتا ہوا ہی لیتے ہیں، یعنی زمین تک کا سائز لیتے ہیں، البتہ اگر کسٹمر ٹخنوں سے اوپر تک سائز لینے کا کہتا ہے تو ہم درزی ٹخنوں سے اوپر تک سائز لے لیتے ہیں، کیا اس معاملہ میں درزی ذمہ دار ہوگا؟ یعنی اس کی کمائی حلال ہوگی کہ نہیں؟

جواب:1۔کپڑے سی کر سلائی کی مد میں اجرت لینا جائز ہے، تاہم خلاف شرع لباس سینے سے اجتناب ضروری ہے، پینٹ پہننا اگرچہ حرام نہیں، تاہم ٹائی پہننا کراہت سے خالی بھی نہیں، جس کی وجہ سے ٹائی کی سلائی کی اجرت اگرچہ حرام تو نہیں تاہم گوں نا گوں کراہت سے خالی بھی نہیں۔

2۔ ٹخنوں سے نیچے پائنچے رکھنا مکروہ تحریمی ہے، اس گناہ سے اجتناب کرنا ضروری ہے، اگرچہ ٹخنے چھپانا ہر ایک کا اپنا فعل ہے، جس کا گناہ اسے ہی ہوتا ہے، کسی اور کو نہیں ہوتا، تاہم ٹخنوں سے نیچے شلوار یا پتلون سینا گناہ کے کام میں ایک قسم کی معاونت کے قبیل سے ہے، جس کی وجہ سے کمائی میں بھی اجرت کا اتنا حصہ کراہت سے خالی نہیں رہتا، لہٰذا درزی کے پیشے سے وابستہ افراد کو اس معاونت سے بھی اجتناب کرنا چاہیے۔