• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: کیا گونگے مسلمان کا ذبیحہ حلال ہے ؟،(محمد قاسم ، لاہور)

جواب: گونگے مسلمان کا ذبیحہ حلال ہے ، علامہ حسن بن منصور اوزجندی رحمہ اللہ تعالیٰ لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ گونگے کا ذبیحہ کھایا جاسکتا ہے ،خواہ وہ مسلمان ہو یا کتابی، کیونکہ بھولنے والے سے اس کا عذر زیادہ ہے، (فتاویٰ قاضی خان ،جلد3، ص:220)‘‘۔

نسیان (بھولنے کی بیماری ) کے مریض کی ذبیحہ اس کے عذر کی وجہ سے حلال ہے، اسی پر قیاس کرتے ہوئے گونگے کے ذبیحے کو حلال قرار دیا گیا ہے، کہ اس کا عذر بھولنے والے کے عذر سے زیادہ ہے، البتہ گونگے کافر کا ذبیحہ حلال نہیں ہوگا، کیونکہ اس کا کفر اس کے حال پر گواہ ہے، جیسا کہ قرآن کریم میں فرمایا گیا ہے کہ مشرکین کا کام مسجدیں بنانا نھیں ہے، کیونکہ وہ خود اپنے کفر پر گواہ ہیں۔ 

علامہ نظام الدین رحمہ اللہ تعالیٰ لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ گونگا شخص خواہ مسلمان ہو یا عیسائی کا ذبح کیا ہوا جانور کھایا جاتا ہے ،’’فتاویٰ قاضی خان‘‘ میں اسی طرح ہے ،(فتاویٰ عالمگیری ، جلد5، ص:286)‘‘۔