• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:1۔مارکیٹ پلیس کاروبار کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟

2۔ میں نے کسی سے ID اس شرط پر لی تھی کہ جتنا بھی منافع ہوگا ،میں آپ کو دوں گا، اب اس کا منافع آیا ہوا ہے، مگر اس کا نمبر نہیں لگ رہا ، اور ہم نے ID چیک کرنے کی کوشش کی، مگر اس کی آئی ڈی بند ہوگئی اب ہم اس منافع کا کیا کریں ؟

جواب:مارکیٹ پلیس کا تعارف: مارکیٹ پلیس ایمازون (Amazon) کی طرز پر خرید و فروخت کا ایک آن لائن پلیٹ فارم ہے، جہاں ویب سائٹ کا مالک فروخت کنندہ کو پلیٹ فارم پر اپنی اشیاءفروخت کرنے اور صارفین کو براہِ راست انوائس کی اجازت دیتا ہے، یعنی متعدد بیچنے والے اپنی مصنوعات صارفین کے لئےمارکیٹ میں پیش کر سکتے ہیں، مارکیٹ پلیس کا مالک انوینٹری کا مالک نہیں ہے، در حقیقت مارکیٹ پلیس بیچنے والے اور خریدار دونوں کے لئے ایک پلیٹ فارم ہے ،جہاں مالک اپنی جگہ فروخت کنندہ اور خریدار دونوں کو استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے، جس طرح ہمارے عرف میں عام بازاروں کی مثال ہے، مذکورہ فیچر کے تحت نہ صرف چھوٹے اور درمیانے درجے کی کاروباری کمپنیاں اور افراد اپنی چیزیں فروخت کر سکتے ہیں، بلکہ اس کے ذریعے عام صارفین بھی خرید و فروخت کر سکتے ہیں۔ چوں کہ مارکیٹ پلیس فیچر بھی آن لائن کاروباری اغراض و مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اس لیے مذکورہ کاروبار کے جائز ہونے کے لیے درج ذیل بنیادی شرائط کا پایا جانا ضروری ہے:

(1) سب سے پہلی اور بنیادی شرط یہ ہے کہ کاروبار حلال اور جائز اشیاء کا ہو، حرام اور ناجائز اشیاء کا کاروبار ناجائز ہے، اور اس سے حاصل شدہ آمدنی بھی شرعًا ناجائز ہے۔

(2) کرنسی، سونا اور چاندی کی آن لائن خرید و فروخت شرعاً درست نہیں ہے، کیوں کہ ان اشیاء کی بیع درست ہونے کے لیے ضروری ہے کہ دونوں جانب کی چیزوں پر فی الفور قبضہ کیا جائے جو کہ آن لائن ممکن نہیں ہے۔ البتہ اس کے لیے کسی کو وکیل بنایا جاسکتا ہے جو دوسرے فریق کے پاس جاکر معاملہ کرے اور دونوں جانب کی چیزوں پر اسی مجلس میں وکیل کے ذریعے قبضہ ہوجائے۔

(3) فروخت کی جانے والی چیز سے متعلق مکمل تفصیل ،کوالٹی ، مقدار اور قیمت وغیرہ بیان کردی جائے ،اسی طرح اگر قیمت کی ادائیگی ادھار ہو تو اس کو بھی معلوم مدت کے بیان کے ساتھ واضح کردیا جائے۔

(4) جواز کی تمام صورتوں میں خریدار کو مطلوبہ چیز ملنے کے بعد خیارِ رؤیت حاصل ہوگا، یعنی جب مطلوبہ چیز خریدار کو مل جائے تو دیکھنے کے بعد اس کی مطلوبہ شرائط کے مطابق نہ ہونے کی صورت میں خریدار کو مذکورہ چیزواپس کرنے کا مکمل اختیار حاصل ہوگا۔

(5) مارکیٹ پلیس کے ذریعے فروخت کی جا نے والی چیز اگر فروخت کنندہ کی ملکیت میں نہیں ہے اور وہ محض اشتہار اورتصویر دکھا کر کسی کو وہ سامان فروخت کرتا ہے (یعنی سودا کرتے وقت یوں کہے کہ "فلاں چیز میں نے آپ کو اتنے میں بیچی"، وغیرہ) اور بعد میں وہ سامان کسی اور دکان، اسٹور وغیرہ سے خرید کردیتا ہو تو یہ صورت بائع کی ملکیت میں "مبیع" موجود نہ ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہے، اس لیے کہ جو چیز فروخت کرنا مقصود ہو وہ بائع کی ملکیت میں ہونا شرعاً ضروری ہوتا ہے۔

عموماً آن لائن کاروبار میں پانچویں شرط کا دھیان نہیں رکھا جاتا اور اکثر و بیشتر فروخت کی جانے والی چیز بائع یعنی فروخت کنندہ کی ملکیت نہیں ہوتی ہے،بلکہ مختلف مصنوعات کی تصاویر ویب سائٹ یا اپنے پیج پر لگادی جاتی ہے اور کسٹمر سے آرڈر موصول ہونے کے بعد ان مصنوعات کے اصل مالک سے مطلوبہ چیز خرید کر کسٹمر کو بھیج دی جاتی ہے یا اصل مالک کو کسٹمر کا پتہ دے کر اسے چیز بھیجنے کا کہہ دیا جاتا ہے،ایسی تمام صورتیں جن میں مصنوعات کو خود خریدنے اور قبضہ کرنے سے پہلے ہی کسٹمر کو فروخت کردیا جا تا ہے ،شرعاً جائز نہیں ہیں۔

اس کے جواز کی صورتیں درج ذیل ہوسکتی ہیں:(الف) فروخت کنندہ خریدار سے بیع کا وعدہ کرے، بیع نہ کرے، پھر اس چیز کو خرید کر خود یا اپنے وکیل کے ذریعے اس پر قبضہ کرلے، پھر وعدے کے مطابق فروخت کردے تو یہ درست ہے۔(ب) ویب سائٹ وغیرہ پر مصنوعات کی تشہیر کرنے والا فرد ان مصنوعات کے اصل مالک کے ساتھ بروکری کا معاہدہ کرلے،اور جب اس کے پاس آرڈر آجائے تو مصنوعات کے مالک کو کسٹمر کا پتہ اور دیگر تفصیلات بھیج کر فی آئٹم یا فی کسٹمر کے حساب سے اپنا کمیشن وصول کرلے۔

باقی سوال کی شق نمبر (2) سے متعلق مکمل وضاحت فرمائیں کہ آپ نے آئی ڈی کس مقصد کے تحت لی تھی؟اور کیا معاہدہ کیا گیا تھا؟ اس کے بعد ان شاء اللہ جواب دے دیا جائے گا۔