اسلام آباد(نمائندہ جنگ )وزیر اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے درمیان فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو کے8 ویں ایڈیشن کے موقع پر سعودی دارالحکومت ریاض میں ملاقات‘ دو طرفہ تعلقات خاص طور پر تجارت اور سرمایہ کاری، ثقافت، اختراعات، ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ‘ شہباز شریف نے عالمی مالیاتی اداروں سے متعلق معاملات پر سعودی عرب کی حمایت پر اظہار تشکر کیا‘ .
وزیراعظم نے فیوچر انویسٹمنٹ کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے سعودی ولی عہد کی دور اندیش قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ سعودی وژن 2030 پاکستان کے کلیدی پالیسی مقاصد سے ہم آہنگ ہے‘ سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے تعلقات تاریخی اور وقت کی ہر آزمائش پر پورا اترے ہیں‘ عوام کی خوشحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے ‘سعودی عرب اور عالمی شراکت داروں کے تعاون سے ترقی آگے بڑھانا مستقبل کیلئے ضروری ہے ‘پائیدار ترقی کے دور میں داخل ہونے کے لئے تیار ہیں‘عالمی سطح پر انسانی ترقی اور تبدیلی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک غزہ میں امن بحال نہیں ہوتا اور خونریزی بند نہیں ہوتی۔
تفصیلات کے مطابق ریاض میں دو روزہ فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو (FII) کے آٹھویں اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ہم آپ کو سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں تاکہ آپ اپنی مہارت اور تخلیقی صلاحیتوں کو پاکستان میں لائیں کیونکہ ہم ایک ایسے مستقبل کی تعمیر کرتے ہیں جس کی جڑیں لچک اور مشترکہ خوشحالی پر مبنی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بھی تبدیلی کے سفر پر گامزن ہے جو لچک، قربانی ،استحکام اور ترقی کی انتھک تلاش کا سفر ہے۔
پاکستان تین اہم شعبوں مصنوعی ذہانت، تعلیم اور صحت میں جدت طرازی کے ذریعے علم پر مبنی معیشت کی بنیاد رکھ رہا ہے جس میں وہ مفید شراکت داری قائم کرنے کے خواہاں ہیں، مصنوعی ذہانت ایک رجحان سے کہیں زیادہ ہے، یہ معیشتوں، معاشروں اور صنعتوں میں انقلاب لانے والی قوت ہے۔
سعودی عرب اور ہم خیال عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر پاکستان مصنوعی ذہانت کو تعصبات سے پاک بھلائی کی قوت کے طور پر دیکھتا ہے، رواں سال مارچ میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے عوام کی ترقی اور خوشحالی ان کی حکومت کی توجہ کا مرکز رہی ہے۔ہم نے معاشی استحکام کو بحال کیا ہے اور اب پائیدار ترقی کے دور میں داخل ہونے کے لئے تیار ہیں۔ہم مل کر ایک ایسے مستقبل کی تشکیل کر سکتے ہیں جو جدت طرازی، خوشحالی اور کامیابی سے متعین ہو۔
وزیر اعظم نے کہا کہ زراعت، آب و ہوا کی لچک اور غلط معلومات کے خلاف جنگ میں وہ مصنوعی ذہانت کی صلاحیت کو نہ صرف مقابلہ کرنے کے لئے بلکہ ترقی اور بااختیار بنانے کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔