کراچی ( رفیق مانگٹ) امریکا کے افسانوی صحافی باب ووڈورڈ نے اپنی نئی کتاب ’’ دی وار‘‘ میں مختلف انکشافات کئے ہیں ، انہو ں نے ٹرمپ کو نکسن سے بدتر اور امریکی تاریخ کا لاپرواہ اور جارحانہ صدر قرار دیا ، انہوں نے کتاب میں لکھا کہ صدر بائیڈن کہتے ہیں کہ نیتن یاہو برا اور جھوٹا ہے، پیوٹن برائی کا مظہر ہے جبکہ وہ نجی محفلوں میں ٹرمپ اور پیوٹن کیلئے سخت اور ناپسندیدہ الفاظ کا استعمال کرتے ہیں ، وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد ٹرمپ اور پیوٹن میں 7 کالز کی گئیں ، شاہ اردن اسرائیل کے ہاتھوں حماس کی شکست کے حامی ہیں ، واشنگٹن پوسٹ کے انویسٹی گیٹیو جرنلسٹ اور ایسوسی ایٹ ایڈیٹر باب ووڈورڈ کی نئی کتاب ’’ دی وار‘‘ میں امریکی صدر جو بائیڈن کے بے تکلفانہ اور کھلے انداز اور بینجمن نیتن یاہو سے لے کر ولادیمیر پیوٹن تک کے عالمی رہنماؤں سے ان کی بات چیت سے تشکیل پانے والی ان کی صدارت کے حوالے سے ایک دلچسپ نکتہ نظر پیش کیا گیا ہے۔ 1972میں امریکی تاریخ کے سب سے بڑے اسکینڈل جس کے نتیجے میں صدر نکسن کو صدارت سے ہاتھ دھونے پڑا اس اسکینڈل کوسامنے لانےوالے صحافی باب ووڈورڈ کی نظر میں ٹرمپ صدارت کےلئے غلط آدمی ،ملک کی قیادت کے لئے نااہل ہے، جو نکسن سے بھی بدتر ہے، امریکی تاریخ کا سب سے لاپرواہ اور جارحانہ صدراور ہر وقت، انتخابی مہم کے دوران، ٹرمپ غصے میں رہتے ہیں۔ وہ اپنے حامیوں سے کہتے ہیں میں تمہارا جنگجو ہوں۔ میں آپ کا انصاف ہوں۔ وہ حامیوں سے کہتا ہے’تم پر ظلم ہوا اور خیانت کی گئی، میں تمہارا بدلہ ہوں ۔ کتاب کے مطابق بائیڈن نے نیتن یاہو کے بارے میں کہا یہ’’ کتی کا بچہ، بی بی نیتن یاہو، ایک برا آدمی اور جھوٹا ہے۔‘‘ ووڈورڈ نے لکھا کہ 2024 کے موسم بہار میں غزہ میں اسرائیل کی جنگ میں شدت آنے کے بعد بائیڈن نے اپنے ایک معاون کے ساتھ ایک نجی ملاقات میں یہ بات کہی تھی۔ روس کے یوکرین پر حملہ کرنے کے فوراً بعد بائیڈن نے اوول آفس میں اپنے مشیروں کو بتایا کہ یہ ’’ف۔۔۔‘‘پیوٹن ہے۔ ہم برائی کے مظہر سے نمٹ رہے ہیں۔ ٹرمپ اور بائیڈن کے تحت جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے سربراہ مارک ملی، جو اب ریٹائر ہو چکے ہیں، نے ووڈورڈ کو بتایا کہ اگر ٹرمپ اقتدار میں واپس آئے تو انہیں کورٹ مارشل ہونے کا خدشہ ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی پیوٹن کے ساتھ نجی گفتگو اور کووِڈ ٹیسٹنگ آلات کی ایک خفیہ کھیپ کے بارے میں ہے۔ یہ آلات ٹرمپ نے وبائی امراض کے عروج کے دوران روسی صدر کو ذاتی استعمال کے لئے بھیجے تھے۔ غزہ میں ہونے والی دہشت گردی اور اس کی وجہ سے ہونے والے تنازعات کا خلاصہ، فکری انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ بائیڈن کی ٹیم اور اسرائیلی حکومت کو مسلسل رابطے میں دکھایا گیا ہے: نیتن یاہو کتاب کے زیادہ صفحات پر نائب صدر کملا ہیرس اور وزیر دفاع آسٹن کے مشترکہ طور پر نظر آتے ہیں۔ فلسطینی آوازیں غائب ہیں۔ کتاب کی سب سے نمایاں عرب آوازیں دوسرے ممالک کے رہنما ہیں، جن میں سے کچھ اپنے سیاسی حساب کتاب کو اتنا بے پردہ دیکھ کر حیران رہ جائیں گے۔