• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی صدارتی انتخابات، دو اہم اخبارات کا کسی کی بھی حمایت نہ کرنیکا اعلان

ٹیکساس (راجہ اختر خانزادہ ) امریکا میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں امریکا کے بڑے اخبار واشنگٹن پوسٹ اور اینجلس ٹائمز کی جانب سے حالیہ انتخابات میں کسی بھی امیدوار کی حمایت نہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، واشنگٹن پوسٹ کے سی ای او ول لیوس نے اس فیصلے کو ادارے کی بنیادی اقدار کی طرف واپسی قرار دیا اور کہا کہ اس کا مقصد قارئین کی آزادانہ رائے کا احترام کرنا ہے ، واشنگٹن پوسٹ کے سابق ایڈیٹر مارٹی بیرون اور دیگر معروف میڈیا شخصیات نے فوراً اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اسے ’’بزدلی‘‘اور عوام کو معلومات فراہم کرنے کے حوالے سے اخبار کی ذمہ داری سے انحراف قرار دیا ، ناقدین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے برابری کا تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے، ناقدین ، دونوں اداروں کے کئی اداریہ نگار احتجاجاً مستعفی ہوگئے، واشنگٹن پوسٹ اور اینجلس ٹائمز کی پالیسی دیگر بڑے اخبارات سے مختلف ہے ، نیویارک ٹائمز اور گارڈین کھل کر کملا ہیرس کے حامی، نیویارک پوسٹ ٹرمپ کی حمایت کرچکا ۔ تفصیلات کے مطابق امریکا میں صدارتی انتخابات میں واشنگٹن پوسٹ اور اینجلس ٹائمز نے کسی بھی امیدوار کی حمایت نہ کرنے کا اعلان کردیا ہے ۔ یہ اعلان امریکی میڈیا میں ادارے کے طویل عرصے سے چلے آنے والے کردار میں ایک اہم تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔ اسطرح کا اقدام، 1988 کے بعد اب پہلی بار سامنے آیا ہے جوکہ ایک ایسی روایت سے انحراف ہے جسکو امریکا میں کئی میڈیائی بڑے اداروں نے اب تک برقرار رکھا ہوا ہے۔ اس فیصلے نے صحافتی ذمہ داریوں اور عوامی اعتماد کے حوالے سے ایک وسیع بحث کو جنم دیا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کے سی ای او ول لیوس نے اس ضمن میں اسٹاف کو اطلاع دی کہ ادارہ اب صدارتی امیدواروں کی حمایت نہیں کرے گا جس پر فوری اطلاق ہو گا جبکہ ان کے بیان میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ قارئین کو خود سے فیصلہ کرنے کا موقع دینے کی خواہش پر مبنی ہے۔ اینجلس ٹائمز نے بھی اسی طرح کے اقدام پر عمل درآمد کرتے ہوئے انہو ں نے بھی اس صدارتی انتخاب میں کسی بھی امیدوار کی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ دونوں اخبارات کے ان فیصلوں نے ادارے کے اندر اور باہر سخت ردعمل کو جنم دیا ہے اور اس بات پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں کہ یہ تبدیلی کیوں اور کس مقصد کے تحت کی گئی ہے؟ واشنگٹن پوسٹ کے سی ای او ول لیوس نے اس فیصلے کو ادارے کی بنیادی اقدار کی طرف واپسی قرار دیا، اور اس ضمن میں انہوں نے 1960 کی دہائی کے اس اداریہ کا حوالہ بھی دیا جس میں واشنگٹن پوسٹ نے اس وقت صدارتی امیدواروں کی حمایت سے گریز کیا تھا۔
اہم خبریں سے مزید