پشاور (خصوصی نامہ نگار) اسلامیہ کالج یونیورسٹی میں ایک طلبہ تنظیم نے وائس چانسلر کے دفتر پر دھاوا بول دیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوئی، طلبہ نے وائس چانسلر کے دفتر کے دروازے توڑے اس دوران وائس چانسلر سیکورٹی نے مشتعل طلبہ کو وائس چانسلر دفتر میں گھسنے سے روکا جبکہ طلبہ مسلسل وائس چانسلر کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے۔ مشتعل طلبہ نے وہاں موجود ایک پروفیسر کے کپڑے بھی پھاڑ دیئے جس کے خلاف اسلامیہ کالج ٹیچنگ سٹاف ایسوسی ایشن کے عہدیدار یونیورسٹی کیمپس تھانہ پہنچے جبکہ کمانڈنٹ کیمپس بھی اس موقع پر پہنچے، اساتذہ نے وہاں اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ساتذہ نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر واقعہ میں ملوث طلبہ کے خلاف ایف آئی ار درج کر کے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے اور انتظامیہ کی کوتاہی برتنے پر تحقیقات کی جائے جبکہ جامعہ میں آؤٹ سائیڈرز کے داخلے پر پابندی لگائی جائے۔ کیمپس پولیس سٹیشن میں ٹی ایس اے کے رہنماؤں نے پولیس کی کارکردگی پر شدید تحفظات کا اظہار بھی کیا موقع پر موجود الیکٹرانک میڈیا کو کوریج سے روک دیا گیا اسلامیہ کالج کے اساتذہ نے واضح کیا کہ مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گا۔ دوسری جانب واقعہ کے حوالے سے اسلامیہ کالج انتظامیہ کا موقف ہے کہ وائس چانسلر دفتر پر حملے میں ملوث طلبہ کے خلاف کارروائی کی جائے گی، ملوث طلبہ کو پولیس کے حوالے کیا گیا ہے، وائس چانسلر نے طلبہ تنظیم کو دھرنوں اور احتجاج سے روکنے کی کوشش کی، گزشتہ ایک ماہ سے طلبہ تنظیم اساتذہ اور یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف احتجاج اور نعرہ بازی کرتی آ رہی ہے۔ استاد پر طلبہ کے تشدد کے خلاف ٹیچنگ سٹاف ایسوسی ایشن نے ہنگامی جنرل باڈی اجلاس طلب کرتے ہوئے مکمل ہڑتال کا اعلان کر دیا جبکہ مطالبہ کیا ہے کہ کیمپس میں امن و امان کی صورت حال ٹھیک ہونے تک ہڑتال جاری رہے گی اور کلاسز سمیت دفاتر سے بھی بائیکاٹ ہوگا۔ ٹی ایس اے کے مطابق کیمپس پولیس امن و امان برقرار رکھنے میں مکمل نا کام ہو چکی ہے۔ اسلامیہ کالج کے اساتذہ نے کچھ روز قبل بھی امن و امان اور اساتذہ کیساتھ بڑھتے ہوئے تشدد کے واقعات کے خلاف کیمپس میں احتجاجی مظاہرہ کیا تھا تاہم کیمپس پولیس اور جامعہ کی انتظامیہ اس سلسلے میں کوئی ٹھوس اقدامات نہ اٹھا سکیں اور بدھ کے روز پروفیسر کیساتھ ناخوشگوار واقعہ رونما ہوا جس پر کیمپس کے تعلیمی حلقوں میں شدید تشویش اور غم و غصہ پھیل گئے ہیں۔