کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی کور کمیٹی کے رکن سالار خان کاکڑ نے کہا ہے کہ اسلام آباد سے ایڈووکیٹ انتظارحسین کا اغوا لمحہ فکریہ ہے ،آئین کا آرٹیکل 19 آزادی اظہار رائے کی اجازت دیتا ہے لیکن یہاں ایک ٹوئٹ پر لوگوں کو اٹھایا جاتا ہے ، ملک و قوم پر بہت سے تجربات کیے گئے اب فیصلہ کرنا ہے کہ ملک کو آگے کیسے چلانا ہے ،جس طرح 26 ویں آئینی ترمیم منظور کی گئی اس پر دنیا ہنس رہی ہے، تحریک انصاف آئین و قانون کی پامالی کی اجازت نہیں دےگی ،یہ بات انہوں نے پیر کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس میں کہی ،اس موقع پرعبدالحئی آغا ، غفار کاکڑ ، سردار دودا شاہوانی ، عنایت کاکڑ ، جمعہ خان خلجی سمیت دیگر موجود تھے ۔سالار خان کاکڑ نے کہا کہ ایک روز قبل رات کو 1 بجے پارٹی رہنماء انتظار حسین پنجوتھہ ایک گاڑی سے جن حالات میں ملے وہ افسوسناک ہے۔ پارٹی رہنماؤں کو اس سے قبل بھی اغواء کیا گیا ہے ، جب اہم لوگوں کے ساتھ یہ سب کچھ ہوتا ہے تو عام شہریوں کے ساتھ کیا کچھ نہیں ہوسکتا ، انتظار حسین کی گمشدگی کا مقدمہ درج نہیں کیا گیا ، بانی پی ٹی آئی پر ہونے والے حملے کا مقدمہ درج نہیں کیا جاتا اور نہ ہی واقعے میں ملوث افراد کی گرفتاری عمل میں لائی جاتی ہے ۔ انتظار حسین کو اغواء کرنے والوں کو پکڑنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے دور حکومت میں 450 لاپتہ افراد بازیاب ہوکر گھروں کو پہنچے ، بانی پی ٹی آئی نے مرکز کا پیٹ کاٹ کر بلوچستان کو 700 ارب دیئے تاکہ یہاں کے عوام کو بنیادی سہولیات مل سکیں ۔