• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ اسمبلی، صوبے میں آئینی بنچز کی تشکیل سے متعلق قرارداد کثرت رائے سے منظور

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی، ایوان 26 آئنی ترمیم کے تحت صوبے میں آئینی بینچز کی تشکیل سے متعلق قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی، قرارداد صوبائی وزیر پارلیمانی انور و داخلہ ضیاءالحسن لنجار نے پیش کی ایوان میں موجود ارکان نے کھڑے ہو کر رائے شماری میں حصہ لیا ،قرارداد کے حق میں 123 اراکین نے ووٹ دیا۔ ایم کیو ایم اور پی پی نے قرارداد کے حق میں جبکہ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ ارکان اورجماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق نے قرارداد کی مخالفت کی۔ ووزیر پارلیمانی امور ضیا ءالحسن لنجار نے ایوان میں قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل دو سو دو اے میں سب کلاز سکس کے تحت قرارداد لانا ضروری تھا یہ آئینی تقاضا ہے جس کی سندھ اسمبلی تعمیل کررہی ہے ۔ اس موقع پر قائد ایوان : وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ آج سے ہفتہ دس دن پہلے ہم نے قوانین میں ترمیم کی تھی تمام ارکان کو چاہیے تھا کہ رولز کو پڑھ کر آتے ۔اس قرارداد کی شرط ہے کہ 85 ممبرز اس کی حمایت کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں اس قراداد کو پیش کرنے سے قبل ارکان کو مطلع کرنا چاہیے تھا لیکن اگر ایسا نہیں ہوا تو اسے ایوان کے رولز کو بلڈوز کرنا نہیں کہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 26 آئینی ترمیم کے کہ صوبائی اسمبلیاں قرارداد پاس کریں گی تو صوبائی ہائی کورٹ میں آئینی بینچ بنیں گے آج قرارداد لانے کا صحیح وقت ہے نہ پہلے نہ بعد میں قراراداد لائے ۔انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن پاکستان بن چکا ہے صوبوں کے لیے بھی اپیل کرتے ہیں وہ جلد تمام آئینی تقاضے پورے کریں تاکہ لوگوں کو جلد سے جلد فائدہ ہو اور انہیں فوری انصاف مل سکے ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ 26 ویںآئینی ترمیم میں آئینی بینچز کا ڈرافٹ بلاول بھٹو زرداری کا ہے ۔وزیر اعلیٰ سندھ نے ایوان کو بتایا کہ پی ٹی آئی نے بھی آئینی بینچز کی تشکیل کے حوالے سے اپنے دو ممبرز کے نام دیئے ہیں۔اسکا مطلب چھبیسویں ترمیم کو انہوں نے بھی مان لیا ہے ۔ بعدازاںسندھ اسمبلی نے آئین کے آرٹیکل دو سو دو اے کے تحت ہائیکورٹس میں آئینی بینچز کی تشکیل کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی۔ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم اراکین نے کھڑے ہوکر قرارداد کے حق میں ووٹ کیا۔ جماعت اسلامی کے فاروق احمد اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ چار ممبرز نے قرارداد کی مخالفت کی ۔بعدازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس برخاست کردیا گیا۔

اہم خبریں سے مزید