کراچی ( رفیق مانگٹ) فضائی آلودگی سے دنیا کے تین بڑے شہر وں لندن،بیجنگ، میکسیکونے کیسے نمٹا ۔برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 1952میںلندن پرچار روز تک ا سموگ چھایا رہا۔ 10ہزارسے زیادہ افراد ہلاک ہو ئے ۔ وجہ یہ تھی گھروں کو گرم رکھنے کے لیے کوئلہ جلا یا جاتا اور شہر کے مرکز میں بھاری صنعت نے کیمیکلز فضا میں گئے۔ہیں۔1956 میں اس کا حل برطانیہ نے کلین ایئر ایکٹ پاس کرکے نکالا۔ صنعتی اور گھریلو دونوں دھوئیں کو کنٹرول کیا گیا، قصبوں اور شہروں میں ’’اسموک کنٹرول ایریاز‘‘ مختص کیے جہاں صرف دھوئیں کے بغیر ایندھن کو جلایا جا سکتا تھا اور گھرانوں کو کلینر فیول میں تبدیل کرنے کے لیے سبسڈی کی پیشکش کی گئی۔ اس ایکٹ کو 1968 میں بڑھایا گیا، اور اگلی دہائیوں میں لندن کے فضائی معیار میں خاطر خواہ بہتری آئی۔ چین کی تیز رفتار صنعت کاری نے فضائی آلودگی میں زبردست اضافہ کیا۔کوئلہ جلانے والے پاور سٹیشنز اور 1980 کی دہائی کے بعد کاروں کی ملکیت میں اضافے نے بیجنگ کی ہوا کو خطرناک کیمیکلز سے بھر دیا۔2014 میں، شنگھائی اکیڈمی آف سوشل سائنسز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ آلودگی کی وجہ سے بیجنگ انسانوں کے لیے ناقابل رہائش ہے۔ اس کے حل کےلئے چینی حکومت نے انتہائی کم اخراج کے معیارات نافذ کیے ، ہوا کے معیار کی نگرانی کا جدید نظام بنایا ، اور مزید پبلک ٹرانسپورٹ بنائی۔صرف چار سال کے عرصے میں، 2013 اور 2017 کے درمیان، بیجنگ میں باریک ذرات کی سطح میں 35 فیصد کمی ہوئی، جب کہ آس پاس کے علاقوں میں سطح 25 فیصد تک گر گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرہ ارض پر خطے کے کسی دوسرے شہر نے ایسا کارنامہ انجام نہیں دیا ۔ میکسیکو کا دارالحکومت 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں آلودہ فضا کی وجہ سے بدنام تھا۔