لندن (پی اے) تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق لندن ٹرانسپورٹ نیٹ ورک میں نفرت انگیز جرائم میں بے انتہا اضافہ ہوگیا ہے۔ نفرت انگیز جرائم میں اضافے کا سبب اس طرح کے جرائم کی رپورٹ کرنے کے حوالے سے آگہی میں اضافےکی وجہ سے ہوا ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب لوگ اس طرح کے واقعات کو خاموشی سے برداشت کرنے کے بجائے اس کو رپورٹ کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود بہت سے لوگ اب بھی اس طرح کے واقعات کو اپنے تک ہی محدود رکھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ اس طرح کی باتوں کی رپورٹ کرتے ہوئے شرم محسوس کرتے ہیں۔ اس طرح کے ایک واقعہ کا نشانہ بنے والے ایک پریزنٹر اور ڈاکومنٹری بناے والے ڈین ہیری نے بتایا کہ کنگ کراس اسٹیشن پر لوگوں کے ایک گروپ نے ان پر حملہ کیا، ان لوگوں نے آخری حد تک میرا تعاقب کیا۔ انہوں نے بتایا کہ جب میں سیڑھیوں تک پہنچا تو مجھے محسوس ہوا کہ 3افراد میری پشت پر موجود ہیں اور میری توجہ حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور میں ان کو نظر انداز کرنے کی کوشش کرتا رہا۔ میں پلیٹ فارم تک پہنچ گیا، مجھے نظر آرہا تھا کہ وہ میرا تعاقب کررہے تھے اور اب میری پشت پر کھڑے تھے اور کھسر پھسر کررہے تھے، جو مجھے سنائی دے رہی تھی، وہ خوفناک ہم جنس پرستی کے آوازے تھے۔ جیسے جیسے ٹرین قریب آرہی تھی، یہ لوگ بھی میرے قریب سے قریب تر ہورہے تھے، میں ان کو اپنی پشت پر اپنے قریب تر ہوتے محسوس کررہا تھا، اس وقت میری سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ مجھے کیا کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کسی نے اس موقع پر میری مدد نہیں کی اور میرے ساتھ کھڑے رہے۔ انہوں نے بتایا کہ بالآخر وہ بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔ انہوں نے بتایا کہ میری سب سے بڑی غلطی یہ تھی کہ میں نے پہلی مرتبہ پیش آنے والے واقعے کی رپورٹ نہیں کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ مجھے میرے دوستوں نے، جن کو اسی طرح کی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا تھا، بتایا تھا کہ ان کو انصاف ملنے کی امید کم ہے۔ حکام پر مجھے قطعی یقین نہیں تھا، تاہم میں واپس گیا اور میں نے اس کی رپورٹ لکھوا دی، بعض دوسرے لوگوں نے بھی اسی طرح کی شکایات کی ہیں۔ ٹرانسپورٹ فار لندن نے 2023-24کے دوران کم و بیش 2,974نفرت انگیز واقعات ریکارڈ کئے تھے۔ ٹرانسپورٹ فار لندن نے اپنے نیٹ ورک کا گشت لگانے کیلئے اسپیشلسٹ ٹیمیں تعینات کردی ہیں تاکہ اس طرح کے واقعات کے خلاف کریک ڈائون کیا جاسکے۔ گشتی ٹیم کے منیجر ایڈن کاسٹیلو کا کہنا ہے کہ انہوں نے محسوس کیا ہے کہ نفرت انگیزی کے جرائم میں اضافہ ہورہا ہے اور جب سے ہم نےنیٹ ورک میں کام شروع کیا ہے، نسلی بنیاد پر نفرت انگیز جرائم میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے کسی بھی طرح کے نفرت انگیز جرائم کو قطعی برداشت نہ کرنے یعنی زیرو ٹالرنس کی پالیسی اختیار کررکھی ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں اس طرح کے واقعات کا نشانہ بننے والے لوگوں سے کہوں گا کہ وہ اس طرح کے واقعات کی رپورٹ کریں کیونکہ اس طرح کے واقعات کے جواب میں جو فوری طورپر کیا جاسکتا ہے۔