تحریر: ہارون نعیم مرزا…مانچسٹر سموگ سے پاکستان میں گزشتہ کئی سال سے تباہ کاریاں جاری ہیں۔ اسموگ ایک ایسا اژدھا ہے جو ہر سال اٹھ رہا ہے، جس کے باعث کئی موذی بیماریاں جنم لے رہی ہیں، ہر سال موسم سرما کے آغاز سے قبل شدید سموگ کے باعث نہ صرف مختلف علاقوں میں فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ جاتی ہے بلکہ تعلیمی نظام مفلوج، کاروباری ادارے متاثر، کسانوں اور صنعتی یونٹس پر متعدد پابندیوں سمیت دیگر کئی اقدامات ناگزیر ہو جاتے ہیں، امسال بھی سموگ کے اثرات گہرے ہونا شروع ہو گئے ہیں، صوبہ پنجاب کو سموگ کی بگڑتی صورتحال کے باعث آفت زدہ قرار دے دیا گیا ہے، تیزی کے ساتھ خراب ہوتی صورتحال میں معصوم بچوں کو سموگ سے بچانے کیلئے تعلیمی اداروں میں تعطیلات اور اوقات کار میں تبدیلی کردی گئی ہے۔ لاہور میں اوسط ائر کوالٹی کی شرح 208ریکارڈ کی گئی ہے، فضائی آلودگی میں لاہور دنیا بھر میں دوسرے جبکہ ملک میں پہلے نمبر پر آگیا ہے، پنجاب حکومت نے سموگ کو پنجاب نیشنل کلائمیٹ ایکٹ 1958کے سیکشن 3کے تحت آفت قرار دیا ہے۔ ڈپٹی کمشنرز کو ریلیف کمشنرز کے اختیارات سونپ دیئے گئے ہیں انسداد سموگ کیلئے فصلوں کی باقیات جلانے پر پابندی ہوگی۔ سالڈ ویسٹ، کوڑا کرکٹ، شاپنگ بیگز، ٹائر اور پلاسٹک جلانے، غیر معیاری ایندھن کی فروخت اور استعمال پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے، پانی کے بغیر سٹون کرشرز، ایمیشن کنٹرول سسٹم کے تحت صنعتی یونٹس چلانے، خصوصی بچوں اور مختلف امراض میں مبتلا بچوں کو اسکول آنے سے روک دیا گیا ہے، پنجاب میں سموگ کی صورتحال کے خراب ہونے کا اس امر سے اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ حکومت کی طرف سے خصوصی تعلیم کے تمام سکولوں کو آن لائن کلاسز کے انتظامات کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، سانس، الرجی اور دل کے مریض اور مختلف امراض میں مبتلا بچے سکول نہیں جائیں گے۔ سموگ رولز کی خلاف ورزی پر پنجاب بھر میں 9بھٹے مسمار 4انڈسٹریل یونٹس گرا دیئے گئے ہیں۔ ماحولیاتی ایس او پیز پر عملدرآمد نہ کرنے والی کسی گاڑی کو چلنے نہیں دیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے سموگ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سموگ سیاسی نہیں انسانی مسئلہ ہے، اس معاملے پر بھارت سے بھی بات کرنا ہوگی، وہ بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ کو خط لکھنے پر غور کر رہی ہیں، سموگ کے مسئلے پر بھارت سے ڈپلومیسی کی ضرورت ہے، بھارتی اور پاکستانی پنجاب کو مل کر سموگ کے مسئلے کا حل نکالنا ہوگا، محکمہ زراعت کے افسران نے فصلوں کی باقیات کو جلانے پر عائد پابندی پر بھی سختی کے ساتھ عملدرآمد کرانا شروع کر دیا ہے۔ حکومت پنجاب کی سختی کے بعد کسانوں کو لاکھوں روپے کے جرمانے عائد کیے گئے ہیں دھان کا سیزن شروع ہو چکا ہے، فصلوں کی باقیات جلانے پر پابندی ہے مگر اس کی خلاف ورزیاں بھی کسی سے ڈھکی چھی نہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ سموگ جو انسانی صحت کیلئے بہت بڑا خطرہ بن چکی ہے، کے خطرناک نقصانات کیلئے آگاہی مہم چلائی جائے اور اس سلسلہ میں نوجوان باالخصوص طالبعلم سوشل میڈیا کا سہارا لے سکتے ہیں۔