پشاور(نیوز رپورٹر ) خیبر پختون خوا حکومت کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان میں نئے شوگر مل کے قیام سے متعلق اجازت دینے کے ممکنہ فیصلے پر وہاں پہلےسے قائم ملوں کی انتظامیہ نے صوبائی حکومت اور متعلقہ اداروں کو خط ارسال کرتے ہوئے اس ضمن میں پشاور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل درامد یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔ اسحاق علی قاضی ایڈوکیٹ کی جانب سے اس ضمن میں چیف سیکرٹری خیبر پختون خوا سیکرٹری ایگریکلچر، سیکرٹری خوراک اور دیگر کو ارسال کردہ خط میں موقف اختیار کیا ہے کہ پشاور ہائیکورٹ نے 2018 اور 2024 میں ڈی ائی خان میں نئے شوگر مل کے قیام پر پابندی عائد کی ہے اور صوبائی حکومت کو اس کا پابند بنایا ہے کہ وہ نئی شوگر ملز کے قیام کے لئے این او سی جاری نہیں کریں گے خط کے متن کے مطابق نئے شوگر مل کےلئے یہ لازمی ہے کہ وہاں پر پہلے سے موجود شوگر مل سے اس کا فاصلہ 35 کلومیٹر سے زیادہ ، پانی اور گنا وافر مقدار میں موجود ہو تاہم موجودہ حالت میں ڈی آئی خان میں پہلے سےموجودہ چار شوگر ملوں کو گنا کرش کرنے میں مشکلات ہے اس لئے صوبائی حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ کسی صورت شوگر مل کے قیام کےلئے این او سی یا دیگر امور عارضی طور پر اجازت نہ دے خط میں یہ بھی قرار دیا گیا ہے کہ موجودہ شوگر ملوں پر 150 دن گنا کرشنگ لازمی قرار دی گئی ہے مگر حالات یہ ہیں کہ موجود وقت میں 60 سے 70 دن کرشنگ کے باوجود اسے 150 دنوں کےلئے عارضی ورکر رکھنا پڑ رہے ہیں اور پہلے ہی سے یہ ملز خسارے میں جارہے ہیں اب اگر نئے مل کا قیام عمل میں لایا گیا تو مزید مسائل پیدا ہونگے لہذا ان تمام فیصلوں کو مد نظررکھ کر کسی بھی قسم کے نئے شوگر مل کے قیام یا دیگر امور سے متعلق این او سی کا اجرا نہ کیا جائے