• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ٹی ایم کوکالعدم قرار دینے کیخلاف رٹ، وفاقی و صوبائی حکومت سے جواب طلب

پشاور(نیوز رپورٹر ) پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ پر مشتمل بنچ نے وفاقی حکومت کیجانب سے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کوکالعدم تنظیم قراردینے اور انکے سربراہوں اورکارکنوں کے نام فرسٹ شیڈول اور شیڈول 4میں شامل کرنے کیخلاف دائر رٹ پر وفاقی اور صوبائی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔ دائر رٹ پٹیشن میں تنظیم کو کالعدم قراردینے کا اقدام غیرآئینی وغیرقانونی قراردینے اور انکے نام فہرستوں سے ہٹانے کے احکامات دینے کی استدعا کی گئی ۔ پی ٹی ایم کے سربراہ منظور احمد پشتین ودیگر کی جانب سے عطاءاللہ کنڈی وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثناء اللہ جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل انعام یوسفزئی نے پیروی کی ۔ رٹ میں میں وفاقی سیکرٹری داخلہ،چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا، آئی جی پی خیبرپختونخوا، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم ، سی سی پی او پشاور کو فریق بنایاگیا ہے ۔ دوران سماعت انہوں نے عدالت کو دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ پی ٹی ایم 2014میں قائم کی گئی جس کا مقصد پختونوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے کام کرنا ہے اوریہ ملک میں بنیادی حقوق کے تحفظ، قانون کی حکمرانی اوراحتساب کو فروغ دینے کیساتھ ساتھ ماورائے عدالت قتل روکنے اور لاپتہ افرادکے مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کرنے کیلئے تحریک چلارہی ہے ۔ان کی تحریک خدائی خدمت گار خان عبدالغفارخان کی عدم تشدد تحریک سے متاثر ہے ۔ مزید کہاکہ 6اکتوبر کو وفاقی حکومت نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے پی ٹی ایم کو کالعدم تنظیم قراردیتے ہوئے اینٹی ٹیرارزم ایکٹ 1997کے سیکشن 11Bکے تحت اس پر پابندی عائد کردی تھی اورقراردیاتھاکہ یہ تنظیم ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہے جو امن اور سیکورٹی کیلئے خطرہ ہے۔ اس اقدام کیخلاف انہوں نے پشاورہائیکورٹ سے رجوع کیا جس میں حکومت نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے تنظیم پر پابندی کی وجوہات پیش کیں۔ ۔رٹ میں اے ٹی اے 1997کے سیکشن 11Bاور11EEکو آئین کیخلاف قراردینے ،مذکورہ نوٹیفکیشن اورحکومتی فیصلے کالعدم قرار دینے کیساتھ ساتھ تنظیم کے کارکنوں کیخلاف کسی بھی قسم کی کارروائی سے روکنے کی بھی استدعا کی۔عدالت نے سماعت کے بعد متعلقہ حکام سے جواب طلب کرلیا۔
پشاور سے مزید