• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مالک کا اپنی زمین کو آباد کرنے کے لئے قبر کو ختم کرنے یا منتقل کرنے کا حکم

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: ایک شخص کی زمین میں ایک قبر ہے اور یہ قبر کئی سالوں سے موجود ہے اور یہ بھی پتہ نہیں کہ یہ کس کی قبر ہے، وہاں کے رہائشی لوگوں کو بھی پتہ نہیں ہے کہ یہ کس کی قبر ہے اور یہ کہا جاتا ہے کہ یہ شہید کی قبر ہے، لوگ اس کا احترام بھی کرتے ہیں، البتہ یہاں کوئی مقبرہ نہیں ہے، اب مذکورہ زمین کا مالک اس زمین کو آباد کرنا چاہتا ہے، کیا مالک اس زمین کو آباد کر سکتا ہے؟ نیز اس قبر کو باقی رکھنے اور ختم کرنے کا کیا حکم ہے؟ تقریباً 80 سال پرانی قبر ہے، اس سے ایک کلومیڑ کے فاصلے پر قبرستان ہے ،یہ اس جگہ واحد قبر ہے۔

جواب: واضح رہے کہ اگر زمین کسی کی ذاتی ملکیت ہو اور اس کی اجازت کے بغیر اس میں میّت دفن کی گئی ہو تو مالکِ زمین اس میّت کو وہاں سے نکال سکتا ہے اور اگر اس کی اجازت سے میّت دفن کی گئی ہو، لیکن قبر کے نشانات مٹ چکے ہوں اور اس میں دفن میت مٹی بن چکی ہو تو اس پر گھر بنانا یا کھیتی باڑی کرنا جائز ہے، نیز جب ذاتی مملوکہ زمین میں قبریں پرانی اور بوسیدہ ہوکر مٹ جائیں اور لاشوں کے بارے میں یقین یا ظنّ غالب ہو کہ وہ مٹی ہوگئے ہیں تو اس زمین پر عمارت بنانا، کھیتی باڑی کرنا، یعنی اپنے استعمال میں لانا شرعا ًجائز ہے۔

صورت مسئولہ میں جب اس قبر کے بارے میں پرانے ہونے کی وجہ سے صحیح علم بھی کسی کو نہیں، اور اس قبر کو تقریباً80 سال ہو چکے ہیں تو ایسی زمین کو استعمال میں لانا جائز ہے، اور اس پر گھر بنانا بھی جائز ہے، نیز اگر اتنے عرصے بعد قبر میں میّت صحیح سلامت موجود ہو اور مالک کی اجازت کے بغیر دفن کی گئی ہو تو اسے دوسری جگہ منتقل کیا جا سکتا ہے، تاہم اگر مالک قبر کو باقی رکھے تو یہ مرحوم کی تکریم بھی ہے اور مالک کے لئے باعث اجر وثواب بھی ہے۔ (ردّ المحتار علیٰ الدر المختار ، کتاب الصلوٰۃ، ج:2، ص:238، ط: سعید- الفتاویٰ الھنديۃ، کتاب الصلوٰۃ، ج:1، ص:167، ط:المطبعۃ الکبریٰ الأميريۃ ببولاق مصر)