اسلام آباد(نمائندہ جنگ)فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم پر عملدرآمد میں متعدد اہم ریگولیٹری خامیاں ہیں، ملک میں فروخت ہونیوالے سگریٹ کا 58فیصد برانڈ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی مہر کے بغیر ہیں ، مجموعی طور پر سگریٹ کے 264برانڈز فروخت ہورہے ہیں ان میں سے صرف 19برانڈز پر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی مہر ہے، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم پر عملدرآمد کے حوالے سے اسلام آباد میں پلڈاٹ کے اشتراک سے انسٹی ٹیوٹ آف پبلک او پینئن اینڈ ریسرچ کے زیر اہتمام مباحثہ ہوا ، پلڈاٹ کے ایڈوائزر مامون بلال کے شرکا ءکا خیر مقد م کیا ،آئی پی او آرکے چیف ایگزیکٹو آفیس طارق جنید نے مذکورہ تحقیق کے کلیدی نتائج پر تفصیلی رپورٹ پیش کی، جس میں انہوں نے صنعتی شعبے کے اندر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم پر عدم تعمیل کے حوالے سے پریشان کن حالات پر روشنی ڈالی، جولائی 2022 سے ٹریک اینڈ ٹریس کی مہر کے بغیر سگریٹ کا پیک فروخت کرنا غیر قانونی ہے تاہم حتمی تاریخ گزرنے کے بعد سےاس سسٹم پر عملدرآمد صرف ایک خواب ہی رہا ہے۔ آئی پی او آرنے پنجاب اور سندھ کے 11 شہروں میں مارکیٹ پر تحقیق کی جس میں 18 مارکیٹوں میں 40 پرچون فروشوں کی دکانوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا جس میں کل 720 دکانیں شامل تھیں،مباحثے میں ایف بی آر کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے پروجیکٹ ڈائریکٹر محمد ظہیر قریشی نے اس سسٹم کے نفاذ کی موجودہ صورت حال کے بارے میں بتایا۔ وزیر مملکت برائے خزانہ ومحصولات علی پرویز ملک نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مذکورہ سسٹم کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے بہتر ریگولیٹری اقدامات کی ضرورت ہے۔