اسلام آباد (خالد مصطفی ٰ) با لآ خر ایک بڑی پیش رفت کے تحت نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی سر براہی میں20رکنی ٹا سک فورس نے سی سی آئی فیصلے کی روح کے مطابق تر میم شدہ ای اینڈ پی پالیسی 2012ء تحت تا خیر کا شکار عمل درآمد فریم ورک کی منظوری دے دی ۔ نائب وزیراعظم نے مذکورہ ٹاسک فورس کے 5اجلاس کئے جن میں گیس سے متعلق معالات زیر غور آئے ۔ ای اینڈ پی پالیسی سے متعلق تھے ۔ با لآخر اسحاق ڈار نے بتایا کہ فریم ورک کی منظوری دے دی گئی ہے ۔ جس کے تحت ایکسپلوریشن اینڈ پر وڈکشن کمپنیاں مستقبل میں دریافت شدہ گیس کی ایک تہائی مقدار نجی شعبے کو مسابقتی شرح پر فروخت کر سکیں گی ۔ یہ بات پیر کو یہاں مذ اکراتی عمل میں شریک ایک سینئر افسر نے جنگ کو بتائی ۔ استحاق ڈار نے بتایا جب مشترکہ مفادات کو نسل (سی سی آئی ) نے فیصلہ کیا کہ ایکسپلوریشن اینڈ پر وڈکشن کمپنیاں مستقبل میں دریافت شدہ گیس کی 35فیصد مقدار فروخت کر سکتی ہیں تب عمل درآمد فریم ورک بنانے اور اس کی منظوری کی ضرورت نہیں ہے ۔ تا ہم اسحاق ڈار نے بڑی دانشمندی سے معاملے کو سنبھالا ۔ ملک تیل و گیس صنعت کے عظیم تر مفاد میں فریم ورک کی منظوری حاصل کی ۔ قبل ازیں اجلاس میں وفاقی وزیر مصدق ملک کی سر براہی میں پیٹرولیم ڈویژن نے اپنی دی جانے والی تجاویز میں نجی شعبے کےلیے 35فیصد گیس مختص کئے جانے کی مخالفت کی تھی ۔ اور تجویز دی تھی کہ 7بر سوں میں اس پر مرحلہ وار عمل کیا جائے ۔ لیکن ای اینڈ کمپنیوں نے اس تجویز کی مخالفت کی اور اسے سی سی آئی کے فیصلے کی روح کے منافی قرار دیا ۔ لیکن اسحاق ڈار نے پیٹرولیم ڈویژن کےلیے گنجائش نکالتے ہوئے ایک سال کے لیے 100ایم ایم سی ایف کی پابندی لائی ۔ جس کے تحت نجی شعبہ پہلے سال میں مذکورہ مقدار میں گیس نہیں خرید سکتا ۔ اب یہ عمل درآمد فریم ورک آج منگل کو ایکینک اجلاس میں منظوری کےلیے پیش کیا جائے گا ۔ جس کے بعد اہی ای اینڈ پی کمپنیاں نجی شعبے کو35فیصد نو دریافت گیس فروخت کر سکیں گی ۔ جو ایک سالہ پابندی کے بعد نیلام ہوگی ۔