اسلام آباد ( رپورٹ حنیف خالد ) توانائی شعبے کا گردشی قرضہ ریکارڈ 2393ارب روپے تک جا پہنچا،رواں سال کے آخر تک گردشی قرضے میں مزید چھتیس ارب روپے اضافے کا خدشہ،یہ سوال ۔لک بھر میں زبان زد عام ھوتا جا رھا ہے کہ کیا معاشی اصلاحات پاکستان کے گردشی قرضے کے جال کے چکر کو توڑ دیں گی؟ ٹیرف اور سبسڈیز ریلیف یا مختصرالمیعاد حل ہیں، اس کا آیا توانائی کا انفرا اسٹرکچر قصور وار ہے۔اصلاحات کی خواہش کے باوجو د پاکستان میں گردشی قرضے کا دیرینہ ایشو بھاری چیلنج بنا ہوا ہے۔حکومت نے مالی سال2024-25کے لیے سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان (سی ڈی ایم پی) بنا رکھا ہے جس کا مقصد توانائی کے شعبے میں گردشی قرضے پر قابو پانا ہے جو 2.393 ٹریلین روپے تک جا پہنچا ہے جبکہ ٹیرف، سبسڈیز اور آپریشنل صلاحیت کے ذریعے حکومت اس پر قابو پانے کی کوشش کررہی ہے۔ لیکن اس کے باوجود رواں سال کے آخر تک گردشی قرضے میں 36 ارب روپے اضافہ متوقع ہے۔ یہ ایسا گہرا مسئلہ ہے جو محض اصلاحات سے باآسانی حل نہیں ہو سکتا جس کے لیے ڈونر ایجنسی آئی ایم ایف کی اپنی شرائط بھی ہیں۔