اسلام آباد ( رانا غلام قادر )شہباز حکومت ؛8ماہ گزر گئے،حجم مختصر ؛ وفاقی کا بینہ میں مزید توسیع نہ ہوسکی ، 40وفاقی وزارتوں وڈویژنز کیلئے18 وزراء،وزراء مملکت2،ایک مشیراور3معاونین خصوصی کابینہ کا حصہ، کئی کے پاس اضافی چارج صحت،بین الصوبائی رابطہ،IT،موسمیاتی تبدیلی‘ ریلویز‘نیشنل سیکیورٹی ،کابینہ ڈویژن ،تخفیف غربت وسماجی تحفظ کےانچارج وزیر اعظم خودہیں ، ماضی کے مقابلہ میں شہبازحکومت کا حجم مختصر ہے۔ وفاقی حکومت میں پیپلزپارٹی شامل ہوئی اورنہ ہی کابینہ میں مزید توسیع ہوسکی-وفاقی کابینہ میں توسیع نہ ہونےکے باعث وزارتیں اورڈویژنز زیادہ جبکہ وزیرکم پڑگئے -شہبازحکومت کےساڑھےآٹھ ماہ بعد بھی متعدد وزارتیں اور ڈویژنز وفاقی وزراءسےمحروم ہیں-تمام 40وفاقی وزارتوں وڈویژنز کےلیے18وفاقی وزراء ہیں،متعددوزارتوں اور ڈویژنز کو اضافی قلمدانوں کے ذریعے چلایا جارہا ہے یا وزیر اعظم نے قلمدان اپنے پاس رکھ لیے ہیں-وزیر اعظم کی کابینہ کوئی خاتون وفاقی وزیر بھی شامل نہیں ۔کابینہ ڈویژن کےذرائع کےمطابق شہبازشریف کی بطور وزیراعظم تعیناتی کا نوٹیفکیشن 4مارچ 2024کوہوا تھا،اس کے بعد سے لیکراب تک کئی اہم وزارتوں اورڈویژنزکواضافی قلمدانوں کے ذریعےچلایاجاریا ہےیاوزیراعظم نے قلمدان اپنےپاس رکھے ہوئےہیں-ذرائع کے مطابق اس وقت صحت،بین الصوبائی رابطہ،آئی ٹی اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارتیں وفاقی وزرا سےمحروم ہیں جبکہ وزارت ریلویزکاقلمدان بھی وزیراعظم نے اپنے پاس رکھاہوا ہے-ذرائع کاکہنا کہ وزیراعظم نیشنل سیکیورٹی ڈویژن،کابینہ ڈویژن اورتخفیف غربت وسماجی تحفظ ڈویژن کےانچارج وزیربھی خودہیں جبکہ وزیراعظم نےتوانائی کی وزارت کابھی وفاقی وزیرنہیں لگایا۔وزارت توانائی کےدونوں ڈویژنز یعنی پاوراورپیٹرولیم کےالگ الگ وزیربنائےگئے ہیں۔ اویس لغاری پاوراور مصدق ملک پیٹرولیم ڈویژن کے وزیر ہیں۔مصدق ملک کووزارت آبی وسائل کااضافی قلمدان بھی تفویض کیاگیاہے-تمام18وفاقی وزراء کو ایک یاایک سےزائد وزارت اورڈویژن کاقلمدان دیاگیا ہے،18میں سے12وفاقی وزراءکواضافی قلمدان تفویض کیاگیا ہے-وزیردفاع خواجہ آصف کودفاعی پیداوار اورہوابازی کااضافی قلمدان دیا گیا ہے۔وفاقی وزیرصنعت وپیداواررانا تنویر حسین کےپاس نیشنل فوڈسیکیورٹی کااضافی قلمدان ہےجبکہ وزیرقانون اعظم نذیر تارڑکےپاس انسانی حقوق اورپارلیمانی امورکی اضافی وزارتیں ہیں-اسی طرح وفاقی وزیراوورسیزپاکستانیزچوہدری سالک کو مذہبی امورکااضافی قلمدان دیاگیا ہے۔وزیرنجکاری عبد العلیم خان کےپاس سرمایہ کاری بورڈاورمواصلات کےاضافی قلمدان ہیں۔وزیرسیفران امیرمقام کوامور کشمیر اورگلگت بلتستان کااضافی قلمدان دیا گیاہے۔وفاقی وزیراطلاعات عطاء تارڑ کےپاس قومی ورثہ اورثقافت کا اضافی قلمدان ہے،وفاقی وزیرسائنس اینڈٹیکنالوجی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کےپاس تعلیم وتربیت کا اضافی قلمدان ہے۔