کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان مبشر ہاشمی کے سوال حکومت میں موجود سیاسی جماعتوں، پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مستقل جاری محاز آرائی کا حل کیا؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کارسلیم صافی نےکہا کہ اس بحران کا حل آزاد ،منصفانہ اور شفاف انتخابات ہیں۔ مستقل اور پائیدار حل تازہ الیکشن کا ہوگا، تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ کون سرمایہ کاری کرنے آئے گا جب ہم اس طرح لڑ رہے ہوں گے۔حکومتی کارکردگی کیسے بہتر ہوگی جب وہ ان چکروں میں پڑی ہوگی۔ عوام رل گئی ملک تماشہ بن گیا،تجزیہ کارریما عمر نےکہا کہ ن لیگ کے پاس کیا رہ گیا ہے ان کے پاس صر ف اسٹیبلشمنٹ ہے۔ ان کی اپنی شناخت،اپنا برانڈ، اپنی عزت ، اپنی میراث بالکل ختم ہورہی ہے، تجزیہ کارسہیل وڑائچ نے کہا کہ سب سے پہلے تو حسن نیت ہونی چاہئے۔ یہ نیت کہ ہم نے کسی نتیجے پر پہنچنا ہے اور مفاہمت کرنی ہے۔ اگر یہ ارادہ بن جائے تو ممکن ہے ۔ کوئی چیز دنیا میں نا ممکن نہیں ہوتی۔سیاست تو ممکنات کا آرٹ ہے۔سوائے مصالحت اور مذاکرات کے اور تو کوئی راستہ ہی نہیں ہے۔لڑ کر ،آپس میں جھگڑ کراس نتیجے پر پہنچے ہیں ۔نہ ن والے ، نہ پی ٹی آئی والے مانتے ہیں تو پھر اسی طرح کشمکش جاری رہے گی۔ان دونوں کے موقف کو مان لیں تو اس میں مذاکرات ممکن نہیں ہیں۔پی ٹی آئی جو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ شرائط عائد کرتی ہے ۔ کیا مذاکرات اس پر ہوں گے کہ آپ گھر جائیں ہماری اکثریت دیں ۔ جنرل صاحب کی توسیع بھی غلط ہوئی ہے ۔ ججوں کے بار ے میں فیصلے بھی غلط ہوئے ہیں ۔سیاسی لوگ بھی غلط بیٹھے ہیں۔ اس کا مطلب پور انظام لپیٹنے پر مذاکرات کا پہلا ایجنڈا ہے۔