نیویارک( نیوز ڈیسک)غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت میں شہید ہونے والوں میں زیادہ تر تعداد بچوں اور خواتین کی ہے اور ان میں ایسے بھی بچے شامل ہیں جن کی عمریں ایک سال سے کم تھیں۔بچوں کے عالمی دن پر خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 7 اکتوبر سے شروع ہونے والی جنگ میں اب تک 17 ہزار 400فلسطینی بچے اسرائیلی حملوں میں شہید ہوچکے ہیں جب کہ ہزاروں ملبے تلے دبے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق غزہ میں اوسطاً ہر 30منٹ بعد ایک بچہ شہید ہوا اور اقوام متحدہ نے غزہ کو ہزاروں بچوں کا قبرستان بھی قرار دیا ہے۔رپورٹ میں عمر کے لحاظ سے شہید ہونے والے بچوں کی تعداد بھی بتائی گئی ہے جس کے مطابق 710ایسے بچے شہید ہوئے جو ماں کی آغوش میں ہی دنیا سے چلے گئے، یعنی کی عمریں ایک سال سے بھی کم تھیں رپورٹ کے مطابق ایک سے 3سال کے 1793 بچے، 4سے 5سال کے 1205بچے اور ہائی اسکول جانے والے 6سے 12سال کے 4200سے زائد بچے شہید ہوئے ہیں۔ا س کے علاوہ شہدا میں پرائمری اسکول کے 3400طالب علم بھی شامل ہیں جن کی عمریں 13سے 17سال کے درمیان تھیں۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ غزہ جنگ میں ایک ہی نام کے کتنے بچے شہید ہوئے اور اس حوالے سے A سے Z تک کے ناموں کی ایک فہرست بھی بنائی گئی ہے۔سب سے زیادہ 935 وہ بچے شہید ہوئے جن کے نام M سے شروع ہوتے تھے اور سب سے کم 18 بچے وہ شہید ہوئے جن کے نام E سے شروع ہوتے تھے۔ رپورٹ میں بتایاگیا ہےکہ روزانہ حملوں سے 10 بچے اپنی ایک یا دونوں ٹانگوں سے محروم ہورہے ہیں جب کہ 17 ہزار بچوں نے اپنے ماں باپ یا دونوں میں سے کسی ایک کو اس جنگ میں کھودیا ہے۔