• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کسی مصلحت کے تحت بیٹوں کے نام لگائی ہوئی جائیداد والد ہی کی شمار ہوگی

تفہیم المسائل

سوال:۔ 2001ء میں عبدالستار مرحوم نے بیٹوں کو الگ الگ فلیٹ خرید کر بطور رہائش دیے ، فائل بیٹوں کے نام پر رہی ، مگر فائل اپنے قبضے میں رکھی۔ عبدالستار صاحب کا مزاج یہی تھا کہ تمام جائیداد ان کی ملکیت ہے اور واضح طور پر اس کا اظہار کیا کرتے تھے، ایک بیٹے نے کسی بہانے سے فائل والد سے لے لی اور واپس نہیں کی تو عبدالستار صاحب نے واضح طورپر کہا: مجھے فائل واپس نہیں ملی ہے ، میں نے یہ گھر تم کو صرف رہائش کے لیے دیاہے ، مالک نہیں بنایا ، ان تمام مکانوں کا مالک میں ہوں‘‘۔ کیا یہ تمام فلیٹ بھی والد کے ترکے میں شامل ہوں گے ؟ (عبداللہ قادری ، کراچی)

جواب: اگر آپ کا بیان درست ہے کہ عبدالستار مرحوم نے مذکورہ فلیٹ صرف بیٹوں کے نام کیے تھے ، انھیں مالک نہیں بنایا تھا اور اس کا انھوں نے واضح طورپر اعلان بھی کردیاتھا ،تو یہ تمام فلیٹ بھی ترکے میں شامل ہوں گے، علامہ زین الدین ابن نجیم حنفی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ بالغ اولاد کے لیے ہبہ اس وقت مکمل ہوجاتا ہے ،جب وہ اسے اپنے قبضے میں لے لیں ،(البحرالرائق، جلد7،ص:288)‘‘۔

قانون ہبہ1908ء وقانون رجسٹری 1908ء کے تحت جائیداد ہبہ ہونے کی صورت میں قبضے کی مندرجہ ذیل صورتیں بیان کی گئی ہیں:

(1)اگر جائیداد ہبہ کرنے والے کے اپنے قبضے میں ہوتو اس کے لیے ضروری ہے کہ ہبہ کے بعد جائیداد کا قبضہ اس شخص (موہوب لہٗ) کو منتقل کردے۔(2)اگر ایسی جائیداد کرایہ داروں کے قبضہ میں ہو تو کرایہ داروں کو ہبہ کی اطلاع دے دینا اور جس کے حق میں ہبہ کیا گیا ہو اس کو کرایہ اداکرنے کی ہدایت کردینا کافی ہے ۔(3)اگر دونوں فریق(واہب اور موہوب لہٗ) ایسی جائیداد میں رہ رہے ہوں توایسی جائیداد کے ہبہ کی تکمیل کے لیے ہبہ کرنے والے کا اعلان ہی کافی ہے ،جس سے قبضہ کے انتقال اور جائیداد پرقبضہ چھوڑنے کی واضح نیت ظاہر ہو۔

آپ نے سوال میں لکھا ہے: ’’عبدالستار مرحوم نے علانیہ اپنے بیٹوں سے کہا: ’’میں نے یہ گھر تم کو صرف رہائش کے لیے دیا ہے، مالک نہیں بنایا ، ان تمام مکانوں کا مالک میں ہوں‘‘، اس سے واضح ہوتا ہے کہ مذکورہ فلیٹ عبدالستار مرحوم نے بیٹوں کے نام صرف کاروباری مقاصد کے لیے کیےتھے ، مالکانہ حقوق کے ساتھ قبضہ نہیں دیا تھا۔

پس صورتِ مسئولہ میں اگر ورثاء وہی ہیں، جو سوال میں مذکور ہیں ، تو مُتوفّٰی عبدالستار کا کل ترکہ112حصوں میں تقسیم ہوگا : بیوہ(سارہ) کو14حصے، چھ بیٹوں کو84حصے(فی کس14حصے) اور دو بیٹیوں کو14حصے(فی کس7حصے) ملیں گے ( واللہ اعلم بالصواب )

اقراء سے مزید