• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: میں چائنہ اور دیگر ممالک میں زندہ کیکڑے، مُردہ کیکڑے اور مُردہ جھینگے کی تجارت کرتا ہوں۔ میں اس مسئلے میں شریعت کی راہنمائی چاہتا ہوں۔

جواب: واضح رہے کہ فقہِ حنفی کی رُو سے کیکڑا چوں کہ مچھلی کی قسم میں سے نہیں، اس لیے اس کا کھانا حرام ہے، اور کھانے کے لیے اس کی تجارت کرنا بھی جائز نہیں ہے، البتہ اگر کیکڑے سے کوئی جائز اور بامقصد فائدہ حاصل کیا جاتا ہو، مثلاً ادویات وغیرہ میں استعمال کیا جاتا ہو، تو اس فائدے کے حصول کے لیے زندہ کیکڑوں کی تجارت کرنا جائز ہوگا۔ 

باقی جامعہ علومِ اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کے دارالافتاء کی تحقیق کے مطابق چوں کہ جھینگا مچھلی کی قسم ہونے کی بناء پر حلال ہے، لہٰذا اس کی تجارت کرنا بھی مطلقاً جائز ہے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں آپ کو چاہیے کہ صرف زندہ کیکڑے کسی ایسے ادارے یا فرد کو فروخت کریں، جو اُسے خوراک کے طور پر استعمال نہ کرتا ہو، بلکہ اُسے ادویات وغیرہ بنانے میں استعمال کرے، باقی شکار کیے ہوئے جھینگوں کا فروخت کرنا مطلقاً(خواہ خوراک کے لیے ہو یا علاج کے لیے ہو) جائز ہے۔ 

(بدائع الصنائع ، کتاب الذبائح والصيود، ٥/ ٣٥، ط: سعيد – الفتاویٰ الھنديۃ، کتاب البيوع، الباب التاسع فيما يجوز بيعہ وما لا يجوز، الفصل الخامس فی بيع المحرم الصيد وفی بيع المحرمات، ٣/ ١١٤، ط: دارالفکر - رد المحتار علیٰ الدر المختار ، کتاب البيوع، باب البيع الفاسد، ٥/ ٦٨، ط: سعيد)