حنا بلال
خوش قسمتی اوربد قسمتی کاانحصار ہماری سوچ پر ہے،اگر آپ خود کو خوش قسمت سمجھتی ہیں تو چھوٹی سے چھوٹی کام یابی بھی بہت بڑی لگے گی اور اگر خود کو ناکام سمجھتی ہیں تو پھر آپ کبھی کام یاب نہیں ہو پائیں گی۔
سیانے کہتے ہیں کہ چھوٹی چھوٹی کام یابیوں اور خوشیوں پر خوش ہونا چاہیے۔ اگر آپ خود کو خوش قسمت افراد کی فہرست میں شامل کرنا چاہتی ہیں تو اپنی سوچ اپنے طور طریقوں اور رویے میں تبدیلی لائیں، خوش قسمتی خود آپ کے دروازے پر دستک دینے کے لیے تیار رہے گی۔
اس کے علاوہ اپنے اندر چند تبدیلیاں لائیں جن کے بعد آپ خود میں بڑی تبدیلی محسوس کریں گی ۔ مثلاً کسی بھی کام کو کرنے سے پہلے اس کے بارے میں سوچنا اور ہر پہلو کو مکمل طور پر جانچنا بے حد ضروری ہے لیکن ضرورت سے زیادہ سوچنا معاملات کو حل کرنے کے بجائے مزید پے چیدہ کردیتا ہے۔ اور جب سوچ آپ پر حاوی ہونے لگتی ہے تو فیصلہ کرنا مشکل ہو جا تا ہے اور بسا اوقات غلط بھی ہوجاتا ہے۔ وہ کریں جو آپ کا دماغ کہتا ہے ، مگر اکثر خواتین دل ودماغ کی کشمکش میں مبتلا ہو کر ا چھے سے اچھاموقعہ گنوادیتی ہیں ،بعد میں افسوس کرتی ہیں۔
اہم بات یہ ہے کہ اگر آپ کسی کام کا آغا زکرنا چاہتی ہیں تو اُس کے منفی پہلوؤں کو نہیں بلکہ مثبت پہلوئوں پرنظر رکھیں۔ صر ف یہ سوچیں کہ آپ کوکام یابی حاصل ہوگی۔ ایک اور اہم چیز اپنی زندگی میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کو یاد رکھیں ، سوچیں کہ آپ کو کون کون سی کامیابیاں نصیب ہوئیں، اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کا حافظہ اتنا اچھا نہیں تو ایک کاغذ قلم لیں اور زندگی میں ملنے والی خوشیوں اور ناکامیوں کی فہرست لکھیں ۔ اور دیکھیں کہ آپ نے اب تک کیا کھویا اور کیا پایا، اگر نتیجہ اچھی چیزوں کی جانب کم اور بری چیزوں کی جانب زیادہ ہو تو سمجھ لیں کہ ان میں کہیں نہ کہیں آپ کی غلطیاں ہیں۔
اگر چہ آپ اس غلطی کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کریں کہ دوبارہ اس غلطی کو نہیں دھرائیں گے،تو یقیناً آپ کام یاب ہوں گی ۔ اس طر ح آپ اپنی غلطیوں سے سبق سیکھیں گی، اور یہ سبق مستقبل میں آپ کے لئے فائدے مند ہوگا، جو خواتین یہ سوچتی ہیں کہ یہ سب تو ہماری قسمت میں لکھا تھا، دراصل ان کی سوچ ان کے ارادوں پر حاوی ہو جاتی ہے اور وہ اپنے ارادے کو خود کمزور کردیتی ہیں اور پھر وقت ہاتھ سے نکل جا تا ہے۔ ہر کا م کو کرنے سے پہلے اچھی طر ح سوچیں اور اپنےارادے پر قائم رہیں ،پھر دیکھیں کام یابی آپ کے قدم کیسے چومتی ہے۔