لندن (پی اے) فراڈ کا شکار ہونے والی ایک خاتون جینی نے بتایا کہ وہ فراڈ سے بچنے کیلئے فراڈ ہیلپ لائن استعمال کرتی ہیں کیونکہ اس سے قبل فراڈیئے ا سے فراڈ کے ذریعے 4,000پاؤنڈ سے محروم کرچکے ہیں۔ فراڈیوں نے یہ رقم وصول کرنے کیلئے کوریئر کو ان کے گھر بھیجا تھا، فراڈیئے159ہیلپ لائن کی وجہ سے اب بہت دباؤ میں ہیں، اس ہیلپ لائن پر اس کے قیام کے پہلے 3 سال کے دوران ہی 800,000شکایات موصول ہوچکی ہیں۔ Stop Scams UK نے یہ ہیلپ لائن قائم کی ہے۔ جینی کا کہنا ہے کہ اس کو کوریئر کے ذریعہ فراڈ سے پہلے مدد کرنے کی پیشکش کی گئی، پھر دھمکیاں دی گئیں۔ جینی نے بتایا کہ فراڈیوں نے پہلے ظاہر کیا کہ وہ اس کے بینک سے ہیں۔ انہیں اس کا نام، فون نمبر اور پتہ معلوم تھا اور انہوں نے اسے دھوکہ دے کر یہ یقین دلایا کہ انہیں اس کے اکاؤنٹس تک رسائی حاصل ہے، جس کی وجہ سے وہ یہ سمجھی کہ وہ کسی حقیقی بینک ملازم سے بات کر رہی ہے۔ انہوں نے اسے بتایا کہ اس کے اکاؤنٹ میں مشکوک سرگرمی ہو رہی ہے لیکن کہا کہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، وہ دھوکہ دہی کو روک کر اس کے پیسے کی حفاظت کریں گے۔ پھر انہوں نے اس سے کسی ایسے شخص سے بات کرائی جو خود کو پولیس کا اہلکار ظاہر کر رہا تھا۔ اس نے پہلے دھوکہ دہی کو روکنے میں مدد کرنے کا وعدہ کیا اور پھر اسے مشورہ دیا کہ وہ اپنے مقامی بینک برانچ میں ہونے والی مشتبہ دھوکہ دہی کی تفتیش میں مدد کرے۔ اس کے بعد خوفزدہ کرنے اور دھمکیاں دینے کا سلسلہ شروع ہوا۔ جینی نے بتایا کہ اسے تنبیہ کی گئی کہ اگر اس نے کسی کو بتایا یا مدد کرنے سے انکار کیا تو اسے قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے لیکن وہ سماجی جذبے کے تحت مدد کرنا چاہتی تھی۔ اس نے بتایا کہ جب میں بینک جا رہی تھی، بینک کے اندر تھی اور بینک سے واپس آ رہی تھی، وہ پوری وقت فون پر تھے، اس لئے یہ ایک انتہائی دباؤ والا لمحہ تھا۔جینی نے بتایاکہ آخرکار مجھے دھوکے سے برانچ سے 4000پاؤنڈ کی رقم نکلوانے پر مجبور کر دیا گیا جبکہ دھوکہ باز اس کی گفتگو سن رہے تھے۔ جیسے ہی وہ گھر پہنچی، اسے ہدایت دی گئی کہ دستانے پہن کر نوٹوں کے سیریل نمبرز چیک کرے، جو اس پیچیدہ اور چالاک فراڈ کا حصہ تھا۔ مجرموں نے دباؤ برقرار رکھا اور کہا کہ یہ نوٹ جعلی ہیں اور انہیں ہاتھ نہ لگائیں۔ کچھ دیر بعد ایک کوریئر آیا اور وہ رقم لے کر غائب ہو گیا۔ جب جینی نے بتایا کہ جب مجھے فراڈ کا احساس ہوا تو میں نے اپنے بینک اور "ایکشن فراڈ" سے رابطہ کیا، جنہوں نے مشورہ دیا کہ اگر دھوکہ باز مزید رقم چرانے کی کوشش کریں تو وہ 159 ڈائل کرے۔ صرف 2 دن بعد، جب مجرموں نے دوبارہ جینی سے رابطہ کیا تو اس نے بالکل یہی کیا۔ جب انہوں نے دوبارہ فون کیا، میں شاید ابھی بھی صدمے میں تھی، تو 159 ڈائل کرنے سے مزید رقم ضائع ہونے سے بچ گئی۔ کسی کے بینک کے ملازم کا روپ دھارنا بہت سے فراڈز کا اہم حصہ ہے، یہی وجہ ہے کہ "اسٹاپ اسکیمز یوکے" نے 3سال پہلے ایک خاص نمبر قائم کیا تاکہ دھوکہ دہی کے شکار افراد کو براہ راست ان کے بینک سے منسلک کیا جا سکے۔ آپ صرف 159 ڈائل کرتے ہیں، پوچھا جاتا ہے کہ آپ کس بینک کے ساتھ ہیں اور آپ کو ان سے جوڑ دیا جاتا ہے۔ تنظیم کے منتظمین تسلیم کرتے ہیں کہ یہ ایک مکمل حل نہیں ہے، یہ فری فون نمبر نہیں ہے اور مختلف بینک کس حد تک جلدی متاثرین کو خصوصی فراڈ مشیروں سے جوڑتے ہیں، اس میں فرق ہو سکتا ہے لیکن 20 بینکوں کے ساتھ شامل ہونے اور برطانیہ کے 99فیصد موجودہ اکاؤنٹ ہولڈرز کو کور کرنے کے ساتھ یہ دھوکہ دہی کے خلاف جنگ میں ایک مفید آلہ ہے۔ ماریا کیئرنز کوآپریٹو بینک کی چیف آپریٹنگ آفیسر نے بتایاکہ ان کے بینک نے 3سال پہلے 159 سروس میں شمولیت اختیار کی کیونکہ یہ کھاتیداروں کے لئے ہم سے رابطہ کرنے کا ایک بہت تیز اور آسان طریقہ فراہم کرتی ہے اور جیسے ہی وہ کسی مشتبہ چیز کو دیکھتے ہیں، ہماری مدد کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے لئے یہ فوری کارروائی کا معاملہ ہے، خاص طور پر ان کھاتیداروں کیلئے جو فراڈیوں کے دباؤ کی وجہ سے اکثرگھبراہٹ کی حالت میں ہوتے ہیں۔ انہوں نے اس طرح کے ایک کیس کے بارے میں بھی بتایا جس میں بینک کے کال ہینڈلرز نے دھوکہ دہی کو عین وقت پر روکا۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے ایک چھوٹے کاروباری کھاتیدار نے 159 نمبر پر ہمیں کال کی اور اپنے اکاؤنٹ میں کچھ غیر معمولی لین دین دیکھا۔ چونکہ ہم ان کھاتیداروں سے جلد از جلد بات کرنے اور انہیں دھوکہ دہی کے ماہر سے براہ راست جوڑنے کو ترجیح دیتے ہیں، اس لئے ہم فوری طور پر اس اکاؤنٹ کو محفوظ رکھنے میں کامیاب ہو سکے۔ انھوں نے بتایاکہ ہم نے حقیقت میں اس گاہک کو 100,000 پاؤنڈ کے نقصان سے بچا لیا۔