کامیابی ایک مسلسل تخلیقی عمل سے ملتی ہے۔آپ نے کسی شخص کے بارے میں یہ نہیں سنا ہوگا کہ وہ یکایک بڑا لکھاری بن گیا۔ اس میدان میں برسوں مسلسل محنت کرنا پڑتی ہے۔ ای بی وائٹ کو امریکا کے مقبول ترین مصنفین میں شمار کیا جاتا ہے۔ وہ لکھتے ہیں:”جو شخص لکھنے کے کیلئے مناسب وقت کے انتظار میں ہو، وہ کچھ بھی لکھے بغیر دنیا سے رخصت ہوجائے گا۔‘‘ لکھنے کا سب سے اہم اصول یہی ہے کہ لکھنے کا وقت وہ ہے جب آپ کے ہاتھ میں قلم آجائے۔سوچیں کہ اگر مولانا ابوالکلام آزاد اس انتظار میں بیٹھے رہتے کہ انہیں احمد نگر کی جیل سے رہائی کے بعدایک صاف ستھرا کمرہ دستیاب ہوگا تو پھر ہی وہ قلم اٹھائیں گےتو شاید اس صورت میں ہم ”غبارِ خاطر“ جیسی بے مثال کتاب سے محروم ہوجاتے۔ نئی جنریشن کیلئے یہ انتہائی سبق آموز ہے۔
رولنگ31جولائی 1965ءکو انگلینڈ کے شہر ییٹ میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد پیٹر رولنگ پیشے کے اعتبار سے ایک انجینئر تھے، جبکہ ان کی والدہ این رولنگ ایک سائنس ٹیکنیشن تھیں۔ رولنگ کا خاندان ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھتا تھا۔ رولنگ کو بچپن سے کتابیں پڑھنے کا شوق تھا اور اس کے ساتھ وہ کہانیاں بھی لکھا کرتی تھیں۔ ان کی پہلی کہانی ایک خرگوش کے بارے میں تھی،رولنگ کی ابتدائی تعلیم وینٹر بورن کے سینٹ مائیکل پرائمری اسکول میں ہوئی، جہاں ان کے اساتذہ نے ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو نہ صرف پہچانا، بلکہ ان کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
ابتدائی تعلیم کے بعد اس نے سیکنڈری اسکول اور کالج میں تعلیم حاصل کی اور 1982ءمیں آکسفورڈ یونیورسٹی میں اپلائی کیا، لیکن وہاں سے انہیں مسترد ہوناپڑا، اس کے بعد انہوں نے ایکسٹر یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور وہاں سے فرانسیسی زبان میں ڈگری حاصل کی۔
یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد رولنگ نے لندن میں بطور سیکرٹری اور محقق کے طور پر کام شروع کیا، لیکن انکا اس کام میں دل نہیں لگتا تھا۔ اکثر وہ کام کے دوران بھی خیالی کہانیوں کے بارے میں سوچتیں،انہوں نے ملازمت چھوڑ دی ۔رولنگ کی زندگی کا سب سے مشکل مرحلہ اس وقت شروع ہوا، جب ان کی والدہ کا انتقال ہو گیا اور اس کے کچھ عرصہ بعد ان کی شادی بھی ناکام ہو گئی جسکی وجہ سے وہ شدید مالی مشکلات کا شکار ہو گئیں۔ وہ تنہا ماں بن کر اپنی بیٹی کی انتہائی کسمپرسی میںپرورش کر رہی تھیں۔ اس دوران وہ شدید ڈپریشن کا شکار ہوئیں اور زندگی کی مشکلات نے انہیں بہت متاثر کیا۔اسی دور میں رولنگ نے اپنی تحریری صلاحیتوں کو نئی زندگی دی اور اپنے ذہن میں موجود ایک جادوگر لڑکے کی کہانی کو لکھنا شروع کیا۔ وہ اکثر مقامی کیفے میں جا کر کافی کے ساتھ اپنے ناول پر کام کرتیں کہ ان کے پاس اپنے کام کی انجام دہی کیلئے مناسب جگہ نہ تھی۔ یہیں سے ”ہیری پوٹر“ کی کہانی کا آغاز ہوا۔ 1995 ءمیں انہوں نے پہلی بار ”ہیری پوٹر اینڈ دی فلاسفرز سٹون“ کا مسودہ مکمل کیا۔جب رولنگ نے اپنے پہلے ناول کا مسودہ مختلف پبلشنگ ہائوسز کو بھیجا، تو کئی بار اسے مسترد کر دیا گیا۔ لگ بھگ 12 پبلشرز نے ان کا کام شائع کرنے سے انکار کر دیا، رولنگ نے کوششیں جاری رکھیں۔ آخرکار لندن کی ایک چھوٹی پبلشنگ کمپنی ”بلومزبری“ کےنے انکے ناول کو شائع کرنے کا فیصلہ کیا۔ دراصل کچھ یوں ہوا کہ بلومزبری کے ایڈیٹر کی 8 سالہ بیٹی نے ”ہیری پوٹر“ کا مسودہ پڑھا اور کہا کہ وہ اسے بہت پسند کرتی ہے، یہی بات اس ناول کی اشاعت کا سبب بنی۔ 1997ءمیں ہیری پوٹر اینڈ دی فلاسفرز سٹون کا پہلا ایڈیشن منظر عام پر آیا اور دھوم مچا دی۔ اس کی کہانی نے دنیا بھر میں لاکھوں قارئین کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ بعد میں اس سلسلے کی مزید چھ کتابیں شائع ہوئیں، جنہوں نے رولنگ کو بین الاقوامی سطح پر شہرت بخشی۔ہیری پوٹر سیریز کی تمام کتابیں بیسٹ سیلر بن گئیں اور دنیا بھر میں اس کی 600 ملین سے زیادہ کاپیاں فروخت ہوئیں اور ان کا 84 زبانوں میں ترجمہ ہوا۔ ”ہیری پوٹر“ کا جادو آج بھی دنیا بھر میں زندہ ہے۔یہ کہانی ہے جوآن رولنگ کی۔
رسول اکرم ﷺ نے لوگوں کو معدنیات سے تشبیہ دی ہے، معدنیات کی طرح انسانوں کے اندر بھی فطری خوبیاں اور صلاحیتیں موجود ہوتی ہیں،ان کو دریافت کرنا اور قابل استعمال بنانا ہوتا ہے۔ اگرآپ کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو جے کے رولنگ کی طرح اپنی پوشیدہ صلاحیتوں کو دریافت کریں۔آج ٹیکنالوجی کا دور ہے لہٰذاہر نئی جدید ٹیکنالوجی کے بارے میں جاننے کی کوشش کریں، جو شخص جدید ٹیکنالوجی سے واقف ہے، اس سے سیکھنے اور کچھ حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ جیسے ہی مارکیٹ میں کوئی نئی ٹیکنالوجی آئے، اس کے بارے میں تھوڑا تھوڑا جانیں۔ یک دم ساری چیزیں سیکھنا کسی کے بھی بس میںنہیں ہوتا۔ علم قطرہ قطرہ حاصل کریں گے تو عالم بن جائیں گے۔