کراچی ( اسٹاف رپورٹر/ محمد منصف ) سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس امجد سہتو نے درسی کتب عدم فراہمی کیس میں ریمارکس میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سندھ ہے جہاں کچھ بھی ہو سکتا ہے ، ڈیپوٹیشن پر تعینات ایک افسر کو بچانے کیلئے پورا سسٹم ایک ہو گیا ہے ایسے کارناموں پر سسٹم والوں کو ایوارڈ دینا چاہئے، درسی کتب اگر سرکاری اسکولوں میں دستیاب ہیں تو پھر کتابوں کی دکانوں پر رش کیوں ہے؟ انٹرنیشنل ڈونرز کو یہ حکم نامہ بھیج دیتے ہیں کہ آپ ہم پر بھروسہ کرتے ہیں لیکن یہاں صورتحال کچھ اور ہے، ہم بہت کچھ کہنا چاہتے ہیں لیکن کہہ نہیں پاتے ، کم از کم صحت ، تعلیم اور روزگار کے مواقعوں پر خیال کرنا چاہئے، آخر اس معاملے پر کبھی بریک تو لگے۔ سندھ ہائی کورٹ نے سرکاری اسکولوں میں درسی کتب کی عدم فراہمی کیخلاف درخواست پر اے جے سندھ کو چیف سیکرٹری سے مشاورت کے بعد آگاہ کرنے کی ہدایت کردی۔ جسٹس صلاح الدین پہنور کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو صوبے کے سرکاری اسکولوں میں درسی کتب کی عدم فراہمی کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ڈیپوٹیشن پر محکمہ تعلیم میں تعینات افسران کو واپس بھیجا گیا؟ ایڈووکیٹ جنرل سندھ حسن اکبر نے کہا کہ ڈیپوٹیشن پر افسران کے تعیناتی کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہم صرف نشاندہی کرتے ہیں، اگر آپ محکمہ تعلیم ایسے ہی چلانا چاہتے ہیں تو چلائیں۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے موقف اپنایا کہ ڈیپوٹیشن پر تعینات 4 افسران میں سے ایک افسر گلزار ابڑو چلے گئے ہیں۔ آڈٹ اینڈ اکاونٹس سروس کے ملازم گلزار ابڑو عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ واپس وفاقی حکومت میں نہیں گئے؟ گلزار ابڑو نے کہا کہ اب کے ایم سی میں چلا گیا ہوں۔ جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس میں کہا کہ آپ کو اور اچھی جگہ بھیج دیا گیا ہے۔ جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریمارکس میں کہا کہ سندھ ہے یہاں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ جسٹس امجد سے سہتو نے ریمارکس دیئے کہ پورا سسٹم ایک ہوگیا ہے ایک بندے کو بچانے کیلئے، ہم بہت کچھ کہنا چاہتے ہیں لیکن کہہ نہیں پاتے۔ ایسے کارناموں پر ایوارڈ دیا جانا چاہئے لیکن ہمارے بس میں نہیں۔ کہیں تو ہاتھ ہلکا رکھیں۔ صحت، تعلیم اور ملازمت کے مواقع کم از کم یہاں ہاتھ ہلکا رکھیں۔ جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر کبھی تو بریک لگنا چاہئے۔ اے جی سندھ نے کہا کہ کوئی ڈونر چلا جائے گا تو نقصان تو ہمارا ہی ہوگا۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ حکومت کے کمالات کی وجہ سے ہی تو نقصان ہوگا۔ جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دیئے کہ حکومت کا نقصان نہیں ٹیکس دہندگان شہریوں کا نقصان ہوگا۔ عالمی مالیاتی اداروں سے قرض لیکر کام کرواتے ہیں پھر ٹیکس کے پیسوں سے ان کو ادائیگی کرتے ہیں۔ جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیئے کہ اگر آپ کوئی پیشرفت بتاتے تو ہم اس آرڈر میں ترمیم کر دیتے۔ عالمی فنڈنگ سے چلنے والے 5 منصوبوں کو سی ایم آئی ٹی کی چئیر پرسن شیریں ناریجو کی نگرانی میں دیدیا جائے؟ آپ کے پاس آپشن ہے ہمارے آرڈر کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اچھے کام کریں۔ آپ چیف سیکرٹری سندھ سے ہدایات لے لیں ہم ترمیم کر دیں گے۔ دو تین اچھے افسران کی نگرانی میں پراجیکٹ کر دیا جائے تا کہ چیک اینڈ بیلنس رہے۔ یہ ہمارا صوبہ ہے ہمارے لوگ ہیں، ہم ہفتے کو بھی بیٹھے ہیں۔ پتہ نہیں کیا ہوگیا ہے، لوگوں کا خون سفید ہوگیا ہے۔ ایک اعلی سطحی کمیٹی ہونی چاہئے جو منصوبوں کی نگرانی کرے۔