• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رواداری مارچ کے مظاہرین اور مذہبی تنظیم کے سیکڑوں کارکن آمنے سامنے

حیدرآباد ( بیورو رپورٹ)حیدرآباد پریس کلب کے باہر سندھی قوم پرستوں وبائیں بازو کی تنظیموں پر مشتمل رواداری مارچ کمیٹی کے سینکڑوں مظاہرین اور مذہبی تنظیم کے سینکڑوں کارکن آمنے سامنے آگئے‘ ممکنہ تصادم اور امن وامان کی صورتحال کے خدشہ کے باعث ڈی آئی جی حیدرآباد طارق رزاق اور ایس ایس پی کی سربراہی میں پولیس کی بھاری نفری نے مذہبی تنظیم کے احتجاجی مظاہرے پر آنسو گیس کی شلینگ اورلاٹھی چارج کرکے30سے زائد رہنماؤں وکارکنوں کو گرفتار کرلیا۔ پولیس کی جانب سے کی گئی آنسو گیس کی شیلنگ سے خود پولیس اہلکار بھی متاثر ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق سندھی قوم پرست تنظیموں‘ لبرل و بائیں بازو کی تنظیموں پر مشتمل روا داری مارچ کمیٹی نے ہفتہ کو ڈاکٹر شاہنواز کی ہلاکت‘ دریائے سندھ سے نہریں نکالنے ودیگر مسائل کے حوالے سے مشترکہ احتجاج کا اعلان کیا تھا۔ اس کے جواب میں ایک مذہبی تنظیم نے بھی جواباً احتجاج اور مظاہرے کا اعلان کیا تھا۔ رواداری مارچ ہفتہ کو نسیم نگر چوک سے شروع ہوا تھا جبکہ مذہبی جماعت نے حیدرچوک سے پریس کلب تک مارچ اور مظاہرے کا اعلان کیا تھا۔ حیدرآباد پولیس نے دونوں گروپوں کے احتجاج اور صورتحال ممکنہ طورپر خراب ہونے کے باعث حیدر چوک‘ کوہ نور چوک‘ گل سینٹر‘ نیاپل ‘ تلک چاڑھی ‘حیدرآبادپریس کلب کے اطراف شاہراہوں کو سیل کر کے خاردار تاریں نصب کروادی تھیں اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔ بعدازاں گول بلڈنگ اوراس کے اطراف کاروبار اوردکانیں بھی بند کروادی تھیں۔ رواداری مارچ کے شرکاء قاسم آباد سے احتجاج کرتے ہوئے حیدرآباد پریس کلب پہنچے۔
اہم خبریں سے مزید