پشاور(ارشدعزیز ملک ) خیبرپختونخوا میں 4ارب 40کروڑ روپے کی ادویات کی خریداری میں ایک ارب 90کروڑ روپے کی خوردبردکا سراغ ملا ہے ایک ارب 86کروڑ روپے کی خریداری غیرضروری اور ڈیمانڈ کے برعکس کرنے کا بھی انکشاف ہوا ہے ۔ادویات ایسی کمپنی سے خریدی گئیں جو ناقص مصنوعات کے لیے بدنام ۔کمیٹی نے تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ وزیراعلی کو پیش کردی غیر قانونی خریداری میں ملوث افراد کے خلاف محکمانہ کارروائی کی سفارش ،کمیٹی نے غیر قانونی خریداری میں ملوث افراد کے خلاف محکمانہ کارروائی کی سفارش کی ہے۔ذرائع کے مطابق پچھلے سال مجموعی طورپر 3ارب 17کروڑ کی ادویات خریدی تھیں 94کروڑ کی ادویات مرکزی وئیر ہاؤس کو موصول ہوئیں،خیبر پختونخوا حکومت نے مرکزی خریداری کا نظام ختم کر دیا ہے اور اضلاع کی سطح پر خریداری اور ادائیگی کا نظام متعارف کرایا گیا ہے۔نگراں دور میں ادویات کی خریداری میں کرپشن سے متعلق رپورٹ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کو پیش کردی گئی ہے۔جنگ اور دی نیوز نے 28جولائی کو ادویات کی خریداری میں گھپلوں کے حوالے سے خبرشائع کی تھی۔سابق ڈی جی ہیلتھ کے قریبی ذرائع نے حکومتی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے پچھلے سال مجموعی طورپر 3ارب 17کروڑر وپے کی ادویات خریدی تھیں۔ریکارڈ کے مطابق 94کروڑ کی ادویات مرکزی وئیر ہاؤس کو موصول ہوئیں جبکہ 2ارب 22کروڑ روپے کی ادویات مختلف اضلاع کو بھجوائی گئیں جس کا تمام ریکارڈ موجود ہے ۔اسی طرح 97کروڑ روپے کی ادائیگی بقایاجات کے طورپر کی گئی ۔انھوں نے کہا کہ ایک مخصوص گروپ بے بنیاد پروپیگنڈہ کررہا ہے ۔جنگ کے پاس موجود تفصیلات کے مطابقخیبرپختونخوا میں 4ارب 40کروڑ روپے کی ادویات کی خریداری میں ایک ارب 90کروڑ روپے کی خوردبردکی گئی جبکہ ایک ارب 86کروڑ روپے کی خریداری غیرضروری اور ڈیمانڈ کے برعکس کرنےکے شواہد ملے ہیں 3ارب 17کروڑ روپے مالیت کی ادویات، اشیاء، اور طبی سامان چند مراکز میں تقسیم کیا گیا، جن میں سے 1ارب روپے صرف چھ مراکز کو دیے گئے۔شمالی وزیرستان کے ضلعی صحت افسر کو بڑی مقدار میں غیر ضروری اشیاء، جن میں گاؤنز، کنڈومز، ڈسپوزایبل او ٹی شیٹس، اور دستانے فراہم کیے گئے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ 81 کمپنیوں کے شارٹ لسٹ کیے جانے کے باوجود ادویات صرف 14 کمپنیوں سے خریدی گئیں۔